Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

حماس میں صہیونی جرائم کا جواب دینے کی پوری صلاحیت ہے: مشعل

palestine_foundation_pakistan_khaled-mishaal-the-political-bureau-chairman-of-hamas47

اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کےسیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے عرب ممالک کے راہنماؤں اور سربراہان کو خطوط لکھے ہیں جن میں ان سے آئٓندہ ہفتے لیبیا کی میزبانی میں ہونے والی عرب کانفرنس میں فلسطینی مصالحت، بیت المقدس، مسجد اقصیٰ، غزہ کی تعمیر نو، حماس کے راہنما محمود المبحوح کی ٹارگٹ کلنگ میں اسرائیل کے خلاف قانونی کارروائٓی کرنے اور صہیونی ریاست کے بارے میں نئی حکمت عملی مرتب کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

بدھ کے روز الجزیرہ ٹی وی کے پروگرام “بلاحدود” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “ہم زمین پر اسرائیلی مظالم کا شکارہیں، سیاسی طور پرعرب اور فلسطینی الگ الگ ہیں، مسجد اقصیٰ کے گرد سرنگوں کے کھودے جانے کے بعد مقدس مقامات کے زیرزمین مقامات میں سرنگوں کا جال بنا دیا گیا ہے، جبکہ عرب ممالک کی توجہ اس اہم مسئلے پر مرکوز نہیں”۔

انہوں نے کہا کہ بیت المقدس اور فلسطین اس وقت تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔ ایسے میں عرب ممالک کو بیت المقدس اور فلسطین کے لیے مضبوط موقف اختیار کرتے ہوئے عملی اقدامات کرنا چاہئیں۔ عالم اسلام بیت المقدس کے لیے اقتصادی منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ اور مشرق و مغرب میں موجود مسلم ممالک اپنے مفادات کو بیت المقدس اور فلسطین کے لیے مجتمع کریں۔

عرب ممالک اسرائیل کے بارے میں اپنے فیصلوں میں جوہری تبدیلی لاتے ہوئے یہ ثابت کریں کہ وہ ایک مضبوط قوت ہیں، اور اپنی اس حقیقی قوت کے اظہار کے لیے وہ فلسطینی تحریک مزاحمت کی حمایت کریں اور فلسطینی عوام کو یہ پیغام دیں کہ ان کے سامنے بہترین راستہ مزاحمت ہے نام نہاد مذاکرات نہیں۔

غزہ میں اسرائیل کی جانب سے گذشتہ چار سال سے مسلط معاشی ناکہ بندی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی میں اسرائیل کے ساتھ بعض عرب ممالک اور فلسطینی اتھارٹی بھی شریک ہے، معاشی ناکہ بندی ایک اجتماعی سزا ہے جو فلسطینی عوام کو دی جا رہی ہے جبکہ اس سزا میں عرب ممالک اور فلسطینی اتھارٹی برابر کی شریک ہیں۔

خالد مشعل کا کہنا تھا کہ فلسطین میں مفاہمت کے بارے میں حماس دیگر جماعتوں سےزیادہ سنجیدہ ہے، حماس کی جانب سے مصری مفاہمتی مسودے پر خدشات دور کر دیے جائیں تو حماس چوبیس گھنٹوں میں مسودے پر دستٓخط کر دے گی۔

فلسطینی ریاست کے بارے میں انہوں نے کہا کہ حماس 1967ء کی حدود میں فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرے گی بشرطیکہ مقبوضہ بیت المقدس اس کا دارالحکومت ہو، فلسطینی علاقوں سے نکالے گئے تمام فلسطینیوں کو واپس ان کے علاقوں میں آنے کی اجازت دی جائے اور اسرائیلی جیلوں میں موجود تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے۔

رواں سال جنوری میں دبئی میں حماس کے رہنما اور القسام بریگیڈ کے سابق کمانڈر محمود المبحوح کی ٹارگٹ کلنگ اور اس پر حماس کی انتقامی کارروائی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حماس دنیا میں کہیں بھی اسرائیلی جارحیت کا جواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے، تاہم حماس اسرائٓیل کی طرح عالمی قوانین کے خلاف ورزی کرتے ہوئے کسی دوسرے ملک کو اپنے مفادات کے استعمال سے گریزاں ہے۔ تاہم اس کے باوجود اسرائیل کے لیے ہمارا پیغام ہے کہ حماس ہر جگہ اپنے مفادات کا تحفظ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan