ترکی کے وزیراعظم رجب طیب ایردوان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ فلسطینی عوام اور ترکی کا مستقبل ایک ہے جبکہ اسلامی تحریک مزاحمت -حماس – فلسطینی عوام کی منتخب، نمائندہ مزاحمتی جماعت ہےجو اپنے وطن کے دفاع کے لیے قربانیاں دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے امدادی قافلے پر اسرائیلی فوج نے جو کچھ کیا، وہ بد ترین دہشت گردی ہے. اسرائیل نے امدادی بیڑے پرحملہ کر کے اس میں شامل درجنوں ممالک کے ساتھ ایک بحران میں داخل ہو گیا ہے۔ طیب ایردوان جمعہ کے روز عصر کے وقت ترکی کے شہر”قونیہ” میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔ انبہوں نے کہا کہ” بیت المقدس اورغزہ کی قدرو منزلت استنبول اور انقرہ سے کم نہیں”۔ انہوں نے کہا کہ ” اسرائیلی دہشت گردی پر پوری دنیا خاموش اور امدادی قافلے پرحملے میں صہیونی جرائم سے چشم پوشی اختیار کر رہی ہے لیکن ترکی واحد ملک ہے جو اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز بلند کر رہا ہے۔ ہم اس بہیمانہ قتل عام پرخاموش نہیں رہیں گے بلکہ پوری دنیا میں اس دہشت گردی کو بے نقاب کریں گے. اسرائیلی جارحیت کے ہم چشم دید گواہ ہیں اور پوری دنیا میں اس کی گواہی دیں گے، اہل غزہ کی امداد سے پیٹ نہیں پھیریں گے چاہے ہمیں کسی بھی قسم کی قیمت کیوں نہ دینا پڑے”۔ انہوں نے کہا کہ حماس فلسطینی عوام کی نمائندہ جماعت ہے، یہ کوئی دہشت گرد تنظیم نہیں بلکہ اپنے وطن کا دفاع کررہی ہے۔ حماس کو 2006ء میں فلسطینی عوام نے بھاری اکثریت سے پارلیمان کی بڑی جماعت کے طور پرمنتخب کیا. پوری دنیا کو فلسطینی عوام کے اس اجتماعی اور شعوری فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے حماس کو حکومت کا موقع دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کو دہشت گرد قرار دینے والے اپنے گریبان میں جھانکیں اور دیکھیں کہ ان کے دامن کتنے بے گناہوں کا خون سے لتھڑے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کو بطور مثال پیش کرتے ہوئٓے ایردوان نے کہا کہ ” دہشت گردی تو یہ ہے کہ ایک شیر خوار کو بھی اپنی سلامتی کے خلاف قرار دے کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا جائے. یہی کچھ اسرائیل ک ررہا ہے. کیا یہ دہشت گردی نہیں، کھیلتے بچوں پر بمباری کر کے انہیں قتل کرنا کونسا انصاف ہے، کیا اسرائیل ماؤں کی گود میں موجود بچوں سے بھی خوف زدہ ہے اور واقعی وہ شیرخوار صہیونی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا کہ دنیا کے بڑے بڑے معزز کہلانے والے ممالک وائٹ فاسفورس سے بے گنا اور ننھے منھے بچوں کے قتل عام پراسرائیل کی حمایت کررہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہماری یہودیوں سے کوئی دشمن یا جنگ نہیں بلکہ ہماری جنگ دہشت گردی کے خلاف ہے جو اسرائیلی حکومت فلسطینیوں پر کر رہی ہے. اسرائیل کے تعلقات صرف ترکی کے ساتھ خراب نہیں ہوئے بلکہ اسرائیل نے ان 32 ممالک کے ساتھ دشمنی مول لی ہے جوغزہ کو امداد فراہم کرنا چاہتے تھے۔ ترک وزیراعظم نے عالمی برادری کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا اگرانصاف کرنا چاہتی ہے تو وہ فلسطینیوں کے ساتھ انصاف کرے اور ان پر ہونے والے مظالم کو مظالم ہی سمجھے، دہشت گردوں کو مظلوم اور مظلوموں کودہشت گرد قرار دینے کا دوہرا معیار ترک کرے۔ انہوںنے استفسار کیا کہ ” کیا ایک پرامن طریقے سے سفید پرچم لہرائے فاقہ کشوں کی مدد کو جانے والے جہاز پر کسی جارح کےحملے کو بھی انصاف قرار دیا جائے گا”۔