مغربی کنارے کے ضلع الخلیل میں صہیونی حکومت نے حالیہ دنوں مسجد ابراہیمی کی اسلامی شناخت کو مٹانے کی کوشش میں مرمت اور بحالی کے نام پر بہت سی کارروائیاں کی ہیں۔ اس ضمن میں رام اللہ حکومت اور وزارت اوقاف کے موقف کی حمایت کے لیے الخلیل میونسپلٹی نے مسجد میں بہت سا مرمتی کام کیا ہے۔ ذرائع نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام نے پچھلے کچھ روز میں اولڈ میونسپلٹی میں بہت سے بلدیاتی منصوبے شروع کیے ہیں۔ ان منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے وزارت اوقاف کی جانب سے حرم ابراہیمی کے اندرونی حصوں میں کافی تبدیلیاں لانے کی شرائط بھی لگائی گئی تھیں۔ بالخصوص وزارت اوقاف اور اسرائیلی حکام نے شیشے سے بنے مسجد کے صحن کی چھت پر شیشے کی جگہ کنکریٹ لگایا جائے۔ وزارت اوقاف کی جانب سے یہ درخواست مسترد کیے جانے کے بعد الخلیل کی میونسپلٹی نے بہت سے منصوبوں پر کام روک دیا اور پرانے شہر کی جانب کئی سڑکیں پختہ کرنا شروع کر دیں۔ واضح رہے اوسلو معاہدے کے تحت الخلیل کی پرانی میونسپلٹی میں تمام فلاحی منصوبے شہری حکومت کے سپرد ہونگے۔ ان منصوبوں میں پانی، بجلی، کوڑا کرکٹ، سڑکوں کی پختگی اور مرمت وغیرہ کے منصوبے شامل ہیں، جب کہ سکیورٹی کے انتظام کی ذمہ داری حکومت اسرائیلی فوج کی ہے۔ اس انتظامی تقسیم کا مقصد تقریبا قدیم شہر اور اس کے نواح میں بسنے والے ایک لاکھ فلسطینیوں پر حکومت کرنے والے 400 غاصب یہودیوں کی حفاظت کرنا ہے۔ واضح رہے کہ 1994ء میں ’’باروخ گولڈ سٹائن‘‘ کی جانب سے مسجد ابراہیمی میں کیے جانے والی غارت گری کے بعد اسرائیلی حکام نے مسجد کے بڑے حصے کو غاصب یہودیوں کے استعمال کے لیے کھول دیا تھا۔ مسجد میں مسلمانوں کو عید یا دیگر مذہبی مواقع کے علاوہ کسی روز مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں اسی طرح یہودیوں کو اپنی تمام مذہبی تقریبات کے لیے مسجد کو استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ حرم ابراہیمی کے مسلمانوں کا خاص مقام ہونے کی حیثیت ختم کرنے کی صہیونی مہم جاری ہے۔ بالخصوص نیتن یاھو کی جانب سے اس مسجد کو یہودی آثار قدیمہ قرار دینے کے بعد سے مسجد کی اسلامی شناخت پر حملے تیز ہو گئے ہیں۔ اس ضمن میں اسرائیلی حکام نے حرم کے اندر اور باہر بڑی تبدیلیاں کرنا شروع کر دی ہیں۔ وزارت کی جانب سے درخواست مسترد کیے جانے کے بعد اسرائیلی حکام نے وزارت اوقاف کے موقف کی ذرہ برابر پرواہ نہ کرتے ہوئے مسجد ابراہیمی میں تبدیلیاں جاری رکھیں۔ قابض اسرائیلی حکام نے کچھ ماہ قبل یہاں پر غاصب یہودیوں اور اسرائیلی فوجیوں کی لیٹرینیں بنوائی حالانکہ اسے معلوم تھا کہ ٹوائلٹس موجود ہیں۔ فلسطین کے ذمہ داروں نے میڈیا پر حرم ابراہیمی میں عبادت کے لیے آنے والے فلسطینیوں کی کمی سے خبردار کیا ہے۔ رکن پارلیمان حاتم قفیشہ نے کہا کہ مسجد کے صحن میں آنے والے مسلمان نمازیوں کی کم ہوتی تعداد بڑی تشویشناک ہے۔ اب جمعہ اور وقتی نمازوں میں بھی بہت کم نمازی حرم میں حاضر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہ نمازیوں کو اسرائیلی فوج کے نصب کردہ الیکٹرونک دروازوں سے گزار کر اندر بھیجا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے حرم آنے والے نمازیوں کے کم ہونے کی توجیہ پیش نہیں کی جا سکتی۔ قفیشہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اولڈ میونسپلٹی یا اس کے اطراف کے کے بابرکت علاقوں کی مرمت کے کاموں میں صہیونی عائد کردہ شرائط پر عمل کرنے کے اثرات سے خبردار کیا۔ انہوں نے تمام فلسطینی رہ نماؤں سے حرم ابراہیمی کے معاملے کو دوبارہ زندہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مسلمانوں کی مساجد ختم کرنے کے صہیونی عزائم کے خلاف میڈیا مہم شروع کرنے کی اپیل بھی کی۔