جرمن کے سیکیورٹی ذرائع نے اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے رہنما محمود المبحوح کے قتل میں اسرائیلی خفیہ ادارے ”موساد” کے ملوث ہونے کی توثیق کی ہے۔ جرمنی میں وسیع پیمانے پر شائع ہونے والے جریدے ”سپیگل” نے جرمن سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ موساد کے ”کیدن” یونٹ نے محمود المبحوح کو قتل کرنے کی کارروائی کی جو اس طرح کی متعدد کارروائیاں ماضی میں کرچکا ہے۔ جریدے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی خفیہ ادارے نے اس کارروائی کے لیے اصلی جرمن پاسپورٹ استعمال کیا جو کولونیا شہر سے 2009ء میں جاری کیا گیا۔ مائیکل بادن ھامیر نامی صہیونی نے گزشتہ برس کولونیا میں جرمن کے سفری کاغذات کے حصول کے لیے درخواست دی۔ اس نے اس سلسلے میں والدین کا نکاح نامہ پیش کیا اور اسرائیلی پاسپورٹ دکھایا جو 2008ء کے آخر میں تل الربیع سے جاری کیا گیا تھا۔ مائیکل بادن ھامیر نے ذکر کیا کہ اس کا تعلق اس خاندان سے ہے جس کو نازبوں نے نکالا تھا۔ 18 جون 2009ء کو جرمن حکومت نے بودن ھامیر نامی شخص کو مطلوبہ کاغذات فراہم کردیے۔ اخبار کے مطابق محمود المبحوح کے مشتبہ قاتلوں میں سے ایک نے بودن ھامیر کے پاسپورٹ پر 19 جنوری 2010ء کو سفر کیا۔ ”سپیگل” کی جانب سے کی گئی تحقیقات کے مطابق کولونیا میں سرکاری ریکارڈ کے مطابق بودن ھامیر کے نام سے کوئی شخص موجود نہیں ہے۔