اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے فلسطینی تحریک انتفاضہ کے سرگرم رہ نما ابراھیم سالم کو26 سال قید کی سزا کا حکم سنایا ہے. ان پر تحریک انتفاضہ کے دوران اسرائیلی مفادات کو نقصان پہنچانے سمیت متعدد الزامات عائد کیے گئے ہیں.
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیل کی فوجی عدالت میں اسیر ابراھیم سالم کا مقدمہ کئی ماہ سے جاری تھا. اسرائیلی سرکاری وکیل اور صہیونی فوجیوں نے جانب سے ان پر فوج پر حملوں اور مزاحمت کاروں کی معاونت کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں.
ابراھیم سالم کو 14 جنوری 2009ء کو نابلس کے قریب بلعین کے مقام سے حراست میں لیا گیا تھا. سنہ 2001ء کے بعد شروع ہونے والی دوسری تحریک انتفاضہ کے دوران اسیر رہ نما فلسطینیوں کے ایک سرگرم لیڈر کے طور پر ابھر کر سامنے آئے.
اس عرصے میں قابض صہیونی فوج نے ان کی گرفتاری کے لیے متعدد مرتبہ آپریشن کیے تاہم وہ گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے. جنوری سنہ 2009ء میں مغربی کنارے میں اسرائیل نواز میں مصروف عباس ملیشیا نے صہیونی فوج کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ان کی گرفتاری میں مدد فراہم کی تھی.
دوسری جانب اسیر کے بھائی نے بتایا ہے کہ قابض صہیونی حکام نے خاندان کے کسی فرد کو ابراھیم سالم کے ساتھ ملاقات سے روک دیا ہے.