”اسلامی عیسائی کمیٹی برائے نصرت بیت المقدس و اسلامی مقدسات ”نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے بیت المقدس کو 2020ء مکمل طور پر یہودیانے کامنصوبہ تیار کرلیا ہے۔ اس سازش کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے پندرہ ارب امریکی ڈالر مالیت کی رقم مختص کی گئی ہے ۔ اسلامی و عیسائی کمیٹی کی طرف سے خبررساں ادارے ”القدس پریس ” کو جاری بیان میں کہاگیاہے کہ منصوبے کے مطابق بیت المقدس کے گرد یہودی آبادیوں کو شہر میں شامل کیا جائے گا اور فلسطینی شہریوں کی زمینیں غصب کی جائیں گی ۔ اب تک 660ایکڑ اراضی غصب کی جاچکی ہے ۔ منصوبے کے مطابق ساحلی علاقے کے 40ہزار یہودی آبادکاروں کو بیت المقدس منتقل کیا جائیگا۔ اس منصوبے کا مقصدبیت المقدس میں فلسطینی شہریوں کے تناسب کو کم کرناہے ۔ منصوبے کے مطابق 2020ء تک شہر میں یہودیوں کا تناسب 88فیصد تک پہنچا دیا جائے گا جبکہ شہرکو اس کے اصلی مکینوں یعنی عربوں سے خالی کردیا جائے گا۔ اسلامی عیسائی کمیٹی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل سے اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل کرائے اور شہر کو یہودی بنانے کی سازشوں کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے۔