ایک عبرانی اخبار نے “Bnei Brak” آپریشن اور 1948 میں مغربی کنارے اور مقبوضہ علاقوں کو الگ کرنے والی دیوار فاصل میں نقب لگانے کے بارے میں نئی تفصیلات شائع کیں۔
عبرانی اخبار “یدیوت احرونوت” نے کہا کہ ضیا حمارشہ کی طرف سے کیا جانے والا بنی براک آپریشن الاقصیٰ انتفاضہ کے بعد پہلا آپریشن ہے جس میں مغربی کنارے سے آنے والی گاڑی کو بغیر کسی رکاوٹ کے استعمال کیا جا رہا تھا۔
اخبار نے نشاندہی کی کہ باڑ کی لمبائی وادی اردن کے شمال سے الخلیل کے جنوب تک 700 کلومیٹر تک ہے اور اس میں ایک ہزار سوراخ کھولے گئے تھے۔ ان میں سے کچھ بڑے ہیں اور ان کے ذریعے ٹرک داخل کیے جا سکتے ہیں۔
اخبار کے مطابق دیوار فاصل کو توڑنے والے فلسطینی ارد گرد قابض فوج کی نقل و حرکت کو ٹریک کرنے کے لیے چھوٹے طیاروں (ڈرونز) کا استعمال کرتے ہیں تاکہ کارکنوں کو محفوظ سوراخوں کی طرف لے جایا جا سکےاور ان میں سے کچھ نے ان سوراخوں پر لوہے کے تالے بھی لگا دیے ہیں۔
مزدوروں کی نقل و حرکت پر قابض فوج کی سختی کے اثرات پر اخبار نے اشارہ کیا کہ اجازت نامے کے حامل نو ہزار کارکن حال ہی میں کراسنگ کے ذریعے مقبوضہ علاقوں میں داخل ہونے کے لیے واپس آئے ہیں۔
رپورٹ میں کھلے سوراخوں کو بند کرنے میں قابض فوج کی کوششوں کی کامیابی کے امکان پر سوال اٹھائے گئے ہیں کیونکہ وہ وسیع فاصلے پر پھیلے ہوئے ہیں اور ہر ایک سوراخ پر ایک فوجی لگانا ممکن نہیں ہے۔
خیال رہے کہ بنی براک میں ایک مسلح حملے میں پانچ اسرائیلی مارے گئے۔ یہ حملہ جنین سے تعلق رکھنے والے ضیا حمارشہ نے کیا تھا۔