امریکا میں مصر کے سابق سفیر نبیل فہمی نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان براہ راست مذاکرات حساس دور میں ہو رہے ہیں کیونکہ بیت المقدس میں یہودیت کے فروغ کی صہیونی کارروائیاں اور مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی توسیع پر اصرار مذاکرات کے نتائج پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں. قاہرہ میں فلسطین ـ اسرائیل مذاکرات کے بارے میں اپنے ایک بیان میں نبیل فہمی کا کہنا تھا کہ “براہ راست مذاکرات اسرائیل کی ایک سیاسی مشق ہیں. اسرائیل کی کوشش ہے کہ یہودی آبادکاری کی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی سے بات چیت کا عمل بھی جاری رہے. مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں کم ازکم اسرائیل کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جائے گا . مذاکرات سے یہ تاثر بھی زائل ہو جائے گا کہ اسرائیل بات چیت پر آمادہ نہیں نیز امریکا اور اسرائیل کے درمیان موجود کشیدگی میں بھی کمی آ جائے گی”. انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ یہ کسی خاص ٹائم فریم اور مسائل کے حل کی بنیادوں پر ہوں اور اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادکاری سے بھی سختی سے روکا جائے.