اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے اتوار کے روز اسرائیلی جنگ سے تباہ حال غزہ کی بستی کا دورہ کیا۔ انہوں نے اپنے دورے میں غزہ کا محاصرہ فوری ختم کرنے کی اپیل بھی کی۔
مسٹر بان کی مون غزہ کو اسرائیل سے ملانے والی ایرز سرحدی کراسنگ کے راستے غزہ داخل ہوئے تو فلسطینی پرچم اٹھائے فلسطینیوں نے ان کا استقبال کیا۔ استقبالیہ ٹیم میں شامل ننھے فلسطینی غزہ کا محاصرہ ختم کرو کے فلک شگاف نعرے بلند کر رہے تھے۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے سنہ دو ہزار سات سے غزہ پر حماس کے مکمل کنٹرول کے بعد سے علاقے کو مکمل طور پر باقی دنیا سے کاٹ رکھا ہے۔
اپنی غزہ آمد کے فوری بعد انہوں نے 27 دسمبر 2008 سے 18 جنوری 2009 کے درمیان اسرائیل کی فوجی کارروائی سے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا اور پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لیا۔ تل ابیب کے بری، فضائی اور بحری “آپریشن لیڈ کاسٹ” کے بعد سے بان کی مون کا غزہ کا یہ دوسرا دورہ ہے۔
گذشتہ روز مغربی کنارے میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بان کی مون نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کا محاصرہ ختم کرانے اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے غزہ کا دورہ کریں گے۔
بان کی مون کا حالیہ دورہ فلسطین اور اسرائیل ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے کہ جن امریکا اپنے مشرق وسطی کے نمائندہ خصوصی کے ذریعے امن مذاکرات دوبارہ شروع کرانا چاہتا ہے۔
غزہ کی مختصر پٹی میں ڈیڑھ ملین نفوس آباد ہیں۔ حماس کے زیر نگین جانے کے بعد اہالیان غزہ کی پچاسی فیصد تعداد بین الاقوامی امداد پر اپنا گزر اوقات کرتی ہے۔
بان کی مون نے غزہ آمد پر مختصر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں حماس کی وجہ اسرائیل کو درپیش خطرات کا بخوبی اندازہ ہے تاہم اسے “خوف” کو بیناد بنا کر سویلین افراد کی مشکلات میں اضافہ کرنا کسی طور پر قابل قبول نہیں ہے۔