اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے کہا ہے کہ گذشتہ بائیس سال کے عرصے میں اسرائیل سے مزاحمت کے دوران اس کے 1780 کارکنان نے جام شہادت نوش کیا ہے۔ حماس کے بائیسویں یوم تاسیس کے موقع پر القسام کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیل صرف طاقت کی زبان جانتا ہے اور حماس کے زیر انتطام القسام بریگیڈ نے اپنے قیام کے ساتھ ہی مزاحمت کی پالیسی اسی لیے اپنآئی تاکہ اسرائیلی طاقت کے گھمنڈ اور اس کے نشے کو اتار اجا سکے، اس سلسلے میں القسام بریگیڈ نے طویل المدتی مزاحمتی حکمت عملی ترتیب دی ہے جو گذشتہ بائیس برس سے جاری ہے اور اس وقت تک جاری رہے گی جب تک فلسطین کے چپے چپے کو صہیونیوں سے آزاد نہیں کرا لیا جاتا۔ بیان میں کہا گیا کہ القسام فلسطین کو مکمل طور پر آزاد کرکے بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت بنانے کے لیے قربانیاں دیتا رہے گا، آزادی فلسطین ہماری منزل اور مزاحمت اس کا راستہ ہے، وطن سے بے دخل کیے گئے لاکھوں فلسطینی ہماری قوم کا جز ہیں اور ان کی واپسی کی کوششیں ہمارے اوپر فرض ہیں، اسرائیلی جیلوں میں قید ہزاروں فلسطینی ہمارے ہیرو اور آزادی کی شمعیں ہیں۔ ان کی رہائی کے لیے ہمیں جس نوعیت کی قربانی دینا پڑی اس سے گریز نہیں کریں گے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ القسام بریگیڈ جنگ کا ہر اول دستہ ہیں، القسام کے اراکین نے خدا سے یہ عہد کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی شکست اور فلسطین اور عالم اسلام سے صہیونیت کے ایجنٹوں کے خاتمے تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ بیان میں اسرائیل کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ مجاہدین کے کو مادی قوت کے بل بوتے پر شکست دی جائے گی یا انہیں ختم کیا جا سکے گا، حق کے طرف دار ہمیشہ تعداد میں کم ہونے کے باوجود دشمن کو نہ بھولنے والا سبق سکھاتے رہے ہیں۔ القسام نے اس عہد کے ساتھ اپنا بیان ختم کیا کہ وہ فلسطین، قبلہ اول، القدس اور تمام مقبوضہ علاقوں کی مکمل آزدی، فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی، اور تمام اسیران کی اسرائیلی جیلوں سے رہائی کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔ اس سلسلے میں جس طرح کی قربانی کی ضرورت پڑے گی القسام بریگیڈ کے اراکین اپنا خون پیش کرکے اس مقصد کو حاصل کریں گے۔