Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

انسانی حقوق کی تنظیمیں میرے بیٹے کوبچائیں: محبوس احمد عصفور کے والد کی اپیل

palestine_foundation_pakistan_palestinian-prisoner19

محبوس احمد عصفور کے والد نے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے بیٹے کی زندگی بچانے میں اپنا کردار ادا کریں جو اسرائیل کے غزہ پر حملے کے دوران شدید زخمی ہوا تھا۔

عصفور کے والد کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کے نہ صرف باہر کے جسمانی اعضاء زخمی ہوئے تھے بلکہ ان کی انتڑیوں اور لبلبے پر بھی زخم آئے تھے۔ وہ ان وجوہات کی بنیاد پر ذیابیطس کے مرض میں وہ مبتلا ہوگیا۔ وہ کسی کی مدد کے بغیر کپڑے تبدیل نہیں کر سکتا،کھانا نہیں کھا سکتا اور رفع حاجت کیلئے نہیں جا سکتا۔ اس کے بیٹے کی سرجری مصر میں ہوئی لیکن اس کی صحت روز بروز بگڑتی چلی گئی۔ اسے مشورہ دیا گیا کہ بیت المقدس کے ہسپتالوں میں اس کا علاج کیا جائے۔

عصفور کے والد نے کہا کہ اپنے بیٹے کو لے کر وہ بیت المقدس کی طرف روانہ ہوئے اور اس کیلئے اس نے بیت المقدس کے حکام سے با ضابطہ اجازت بھی حاصل کرلی،لیکن بیت حسن کے مقام پر اسرائیلی فورسز نے میرے بیٹے کو اسی حالت میں اغوا کر لیا۔ میں چلاتا رہا کہ یہ عام آ دمی ہے اور اسے عسکری کاروائیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن انہوں نے ایک بھی نہیں سنی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بیٹے کی حالت بہت خراب ہے اور انہیں کئی سرجریاں ہونا ابھی باقی ہیں لیکن اسرائیلی جیل انتظامیہ انہیں ہسپتال منتقل کرنے سے انکاری ہیں۔

اسی مناسبت سے احرار سنٹر برائے محبوسین کے ڈائریکٹر رفعت حمدونہ نے ریڈ کراس تنظیم سے اپیل کی ہے کہ وہ محبوس عصفور کے معاملے میں مداخلت کرے اور اس کی زندگی بچانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ اسی دوران محبوسین کی قانونی مدد کرنے والی قومی نیشنل کمیٹی نے اسرائیلی پارلیمنٹ اور اسرائیلی حکومت کے ان فیصلوں کی جن کی رو سے فلسطینی قیدیوں کے حوالے سے رویہ مذید سخت کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے کی سخت مذمت کی ہے۔

کمیٹی کے ڈائریکٹر انفارمیشن ریاض اشقر نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم اس طرح کے فیصلوں سے آبادکاروں کے دباؤ کو کچھ کم کرنا چاہتے ہیں۔ ریاض اشقر نے کہا کہ نیتن یاہو کی خواہش ہے کہ قیدیوں سے گھر والوں کو ملنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے اور صرف تیں مہینوں میں ایک بار ریڈ کراس کے لوگوں کو ان سے ملنے کی اجازت دی جائے۔

ان اقدامات میں اسی طرح فلسطینی قیدیوں کو غیر معینہ عرصے تک قید تنہائی میں رکھنا،ٹی وی دیکھنا اور کتابیں پڑھنے کی اجازت نہ دینا شامل ہے۔ اشقر نے اسرائیلی حکومت کو خبردار کیا کہ کہ ایسے اقدامات کے جواب میں فلسطینی محبوسین شدید مزاحمت کریں گے اور جس کے نتا ئج بہت ہی سنگین نکلیں گے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan