اسرائیلی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ امریکا نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کو علاقے میں پہلے سےقائم 57 متنازعہ یہودی کالونیوں میں نئے مکانات کی تعمیر کا گرین سگنل دے دیا ہے. امریکا کی جانب سے مغربی کنارے میں یہودی کالونیوں میں توسیع کی اجازت ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جبکہ فلسطینی صدر محمود عباس اور اسرائیلی قیادت براہ راست مذاکرات شروع کر رہے ہیں. مدت صدارت کے ختم ہونے کے باوجود کرسی صدارت پر متمکن صدر محمود عباس نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ یہودی بستیوں کی تعمیر کا عمل جاری رہا تو براہ راست امن مذاکرات ایک بار پھر تعطل کا شکار ہو سکتے ہیں. خیال رہے کہ فریقین میں براہ راست مذاکرات پچھلے 20ماہ سے تعطل کا شکار تھی اور کل جمعرات سے دونوں فریق واشنگٹن میں امریکا کی میزبانی میں دوبارہ مذاکرات شروع کر رہے ہیں. اسرائیلی ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے کی یہودی کالونیوں میں توسیع اور نئے مکانات کی تعمیر کی منظوری پچھلے کئی ماہ سے دی جا چکی تھی تاہم اس کے لیے بیس ستمبر تک کی یہودی بستیوں کی تعمیر پرعائد عارضی پابندی کے خاتمے کا انتظار تھا. پابندی کی مدت ختم ہوتے ہی توسیع کا کام دوبارہ شروع کیا جائے گا. رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام نے امریکا کو مغربی کنارے کی کم ازکم 57 یہودی کالونیوں میں تعمیرات کی حمایت پر آمادہ کر لیا ہے اور امریکا نے بھی اسرائیل کو یہوی بستیوں کی تعمیر اور نئے ماکانات تعمیر کرنے کا گرین سگنل دے دیا ہے. رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے کی کئی یہودی یونین کونسلوں کی طرف سے جنوب جبل الخلیل، غوش عتصیون، مشرقی بیت المقدس اور الخلیل کے درمیان، شمالی رام اللہ ، نابلس، اور بحری مردار کےقریب موجود یہودی کالونیوں کی توسیع کے منصوبے کئی سال پہلے ہی منظور کیے جا چکے ہیں جنہیں دوبارہ اسرائیل کی طرف سے منظور کرنے کی ضرورت نہیں.