سابق اسرائیلی وزیر یوسی بیلن نے کہا ہے کہ امریکا ہر صورت میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان براہ راست مذاکرات کو جاری رکھنا چاہتا ہے. اس سلسلے میں واشنگٹن جلد عرب لیگ پر دباٶ ڈالے گا کہ وہ یہودی بستیوں کی تعمیر دوبارہ شروع کرنے کے اعلان کے باوجود فلسطینی اتھارٹی کے تل ابیب کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کی حمایت کریں. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی سابق وزیر پیر کو اسرائیلی ریڈیو کو انٹرویو دے رہے تھے. انہوں نے کہا کہ محمود عباس کہہ رہے تھے وہ یہودی بستیوں کی تعمیر کے باوجود مذاکرات جاری رکھنے یا معطل کرنے کا فیصلہ خود نہیں کریں گے بلکہ وہ یہ معاملہ عرب لیگ کے اجلاس میں لے جائیں گے. عرب لیگ حتمی فیصلہ کرے گی کہ آیا وہ فتح اتھارٹی کو اسرائیل کے ساتھ موجودہ حالت میں بات چیت جاری رکھنے کی اجازت فراہم کرتی ہے یا نہیں. اب امریکا کا دباٶ براہ راست محمود عباس کے بجائے عرب لیگ پر ہو گا اور عرب لیگ سے کہا جائے گا کہ وہ اسرائیل کے یہودی بستیوں کی تعمیر کے باوجود راست مذاکرات جاری رکھنے کی حمایت کریں. ایک سوال کےجواب میں یوسی بیلن کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ عرب لیگ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ ابومازن کو اسرائیل سے راست مذاکرات جاری رکھنے پرقائل کرے گی. اس ضمن میں مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے فریقین میں کسی حتمی معاہدے کے حوالے سے ٹائم فریم بھی مقرر کیا جا سکتا ہے. ایک دوسرے سوال کے جواب میں سابق اسرائیلی وزیر کا کہنا تھا کہ بنجمن نیتن یاھو جتنے یہودی بستیوں کی تعمیرو توسیع میں سخت موقف رکھتے ہیں محمود عباس مذاکرات کو اس بنیاد پر ختم کرنے کا ایسا سخت گیر موقف نہیں رکھتے . انہوں نے کہا کہ امریکا فریقین کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے رہنما اپنے اپنے درختوں کی جن چوٹیوں پر کھڑے ہیں خطے میں قیام امن کے لیے انہیں بہت نیچے اترنا ہو گا. ان کی اس بات کا مطلب یہ تھا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل دونوں کو امن سمجھوتے کے لیے اپنے موقف کو تبدیل کرنا ہو گا.