قبرص کی قریبی سمندری حدود میں تین روزہ توقف کے بعد غزہ کی جانب گامزن یورپی بحری امدادی قافلے کو روکنے کے لیے اسرائیل نے اپنی سمندری جنگی مشقوں کا دائرہ 21 سے 68 میل تک پھیلا دیا، قافلے کے شرکاء نے عالمی برادری کی خاموشی کی شدید مذمت کی ہے۔ اسرائیلی حملوں کے منڈلاتے خطرات میں قافلہ منزل کی جانب گامزن ہے اور متوقع طور پر پیر کی صبح غزہ کے ساحل پر پڑاؤ کرے گا۔
صہیونی حکام کی جانب سے مسلسل غزہ کی پٹی کی طرف آنے والے امدادی قافلے کو روکنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ اسی ضمن میں اسرائیلی فوج نے قافلے کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لیے سمندر میں جاری جنگی مشقوں کے دائرے کو 21 سے 68 میل تک توسیع دے دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صہیونی بحریہ نے اپنی مشقوں کے دوران بڑے پیمانے پر فائرنگ کا آغاز کر دیا ہے جس کی وجہ سے قافلے اور اس کے شرکاء کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
قافلے میں شامل ہونے والے جرمن ارکان پارلیمان نے قافلے کی روانگی سے قبل پریس کانفرنس میں واضح کیا ہے کہ صہیونی ریاست کو اپنی جنگی مشقوں کو تین گنا مسافت تک توسیع دینے کا کوئی حق نہیں۔ انہوں نے جنگی مشقوں کو سمندری حدود میں پھیلانے کے اسرائیلی فیصلے پر عالمی برادری کی خاموشی کی شدید مذمت کی۔
دریں اثنا ترکی کے اسلامی رہنما اور سابقہ وزیر اعظم نجم الدین اربکان نے ہیومین ریلیف کمیشن کے سربراہ بولنٹ یلڈرم کے ساتھ ملاقات کی اور امدادی قافلے کو اپنی نصرت کا یقین دلایا۔اربکان نے یلڈرم اور قافلے کے تمام شرکاء کے لیے بخیریت غزہ پہنچنے کی تمنا کا اظہار بھی کیا۔