اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق صہیونی پارلیمنٹ “کنیسٹ” مقبوضہ بیت المقدس کی مساجد میں آذان پر پابندی کے ایک قانون پر غور کر رہی ہے۔ اس قانون کا اطلاق عرب اکثریتی آبادی والے علاقوں پر بھی ہو گا۔ مجوزہ قانون کا مسودہ “کادیما” پارٹی کے رکن اسمبلی اریہ بیبی نے پیش کیا ہے۔ مسٹر اریہ کا دعوی ہے کہ انہیں ہزاروں یہودیوں نے تحریری اور زبانی طور پر آذان کی آواز “ڈسٹرب” ہونے سے متعلق شکایت کی ہے۔ بہ قول اریہ بیبی شکایت کنندگان نے خاص طور پر آذان فجر کے بارے میں اپنی “تشویش” کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے لئے اگر آذان سننا لازمی ہے تو وہ کوئی ایسا طریقہ ایجاد کریں جو دوسروں کے لئے “آرام میں خلل” کا باعث نہ ہو۔ صہیونی رکن پارلیمان نے مزید کہا ہے کہ آذان کا معاملہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے خاص طور پر وہ جگہیں جہاں پر مسلمان آباد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوئیٹزر لینڈ میں مسجد کے میناروں پر پابندی اس بات کی دلیل ہے کہ انسانیت نے اس مشکل کا تلاش کرنا شروع کر دیا ہے۔