Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

القدس میں 321 رہائشی یونٹ تعمیر کرنے کے اسرائیلی منصوبے طشت ازبام

palestine_foundation_pakistan_iof-settlement

’’مسلم مسیحی کمیٹی برائے حفاظت مقدسات‘‘ نے 321 نئے یہودی رہائشی یونٹ اور شمالی القدس کی شیخ جراح کالونی میں یہودی دینی مدرسہ کی تعمیر کے تین نئے صہیونی منصوبوں سے پردہ اٹھایا ہے۔ قابض اسرائیلی بلدیہ ان تینوں منصوبوں کی منظوری دے چکی ہے۔

کمیٹی کے سیکرٹری جنرل حسن خاطر نے پیر کے روز اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’ ہمارے پاس ایسی دستاویز موجود ہیں جن سے ان منصوبوں کی تصدیق ہوتی ہے۔ ان منصوبوں کے تحت کالونی کی اٹھارہ ایکڑ اراضی پر یہودی تعمیرات کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ تین میں سے دو منصوبوں کے پیچھے یہودی کروڑ پتی موسکووٹز اور اس کی اولاد رقم فراہم کر رہی ہے‘‘

خاطر نے واضح کیا کہ انتہا پسند صہیونی جماعتوں کی مدد سے اسرائیلی حکام اس کوشش میں ہیں کہ بیت المقدس کے رہائشیوں کو زبردستی ہجرت پر مجبور کر کے ان کے گھروں اور جائیدادوں پر قبضہ کر کے کسی طرح صہیونی منصوبوں کو تکمیل تک پہنچا دیا جائے۔

ڈاکٹر خاطر نے کہا کہ مذکورہ منصوبوں کے مطابق قابض اسرائیلی حکام شیخ جراح کالونی کے نام کو تبدیل کر کے’’شمعون الصدیق کالونی‘‘ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ناپاک عزائم سے اسرائیل کا گھناؤنا چہرہ کھل کر سامنے آ گیا ہے اور یہ واضح ہو گیا ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس کی تاریخ، جغرافیا، شناخت اور مقدسات سمیت ہر چیز کو یہودی رنگ میں رنگنے کے لیے کس قدر بے تاب ہے۔

کمیٹی کے سیکرٹری جنرل حسن خاطر نے اس موقع پر کہا کہ اس منصوبے پر عملدرآمد ہونے کی صورت میں شمالی القدس پر گہرا گھاؤ آئے گا۔ اس طرح شمال کی جانب سے اسرائیل ان یہودی بستیوں کی بیلٹ کو استعمال کر کے شہر کو عرب آبادیوں سے جدا کر دے گا، دوسری طرف شمالی طرف سے شہر کی اولڈ میونسپلٹی کے گرد اس کا نامکمل حصار بھی مکمل ہو جائے گا جو کہ القدس کو یہودیانے کے ضمن میں اسرائیل کا ایک بہت بڑا ہدف ہے۔ منصوبے کے مزید مضمرات سے آگاہ کرتے ہوئےان کا کہنا تھا کہ القدس میں اتنی بڑی یہودی کالونی کی تعمیر سے یہودی بستیوں کی بیلٹ مشرقی شہر کی دور دراز یہودی آبادیوں کے سلسلے ’’ معالیۃ ادومیم‘‘ سے بھی جا ملے گی۔

ڈاکٹر خاطر نے خبردار کیا کہ ناپاک یہودی منصوبے کی کامیابی شہر میں عربوں کے وجود کے لیے ایک اور کاری ضرب ثابت ہو گی جس سے اس شہر کی جغرافیائی وحدت پارہ پارہ ہونے کا خطرہ ہے۔ یوں عرب کالونیوں اور نواحی آبادیوں میں پیدا ہونے والے فاصلوں سے بیت المقدس کے شہریوں کے مصائب و آلام دو چند ہو جائیں گے اور وہ اپنی ہی زمین پر اجنبی ہو کر رہ جائیں گے۔

ڈاکٹر خاطر نے حالیہ اسرائیلی منصوبوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شیخ جراح کالونی کا معاملہ صرف بیت المقدس کے شہریوں کا نہیں بلکہ یہ فلسطینی قوم اور پورے عالم عرب کا معرکہ ہے۔ کیونکہ شیخ جراح کالونی کا خاتمہ اولڈ میونسپلٹی، مسجد اقصی اور قیامہ نامی مسیحی عبادت گاہ کے خاتمے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کالونی کو یہودیانے کے لیے کروڑوں روپے خرچ کرنے والے امریکی یہودی موسکو وٹز کی منطق اور عالم عرب اور عالم اسلام سے اس کالونی کے دفاع کے معرکے میں شرکت کرنے والوں مسلمانوں کی منطق ایک جیسی ہے، یہودیوں کی طرح مسلمانوں کو بھی یہ معرکہ مذہبی بنیادوں پر ہی لڑنا ہوگا ورنہ مزاحمت یہودی آباد کاروں کے حق میں غیر متوازن ہو جائے گی۔

مسلم مسیحی کمیٹی کے سیکرٹری جنرل نے فلسطینی قیادت، عرب لیگ، اسلامی سربراہی کانفرنس سے ان مذموم منصوبوں کا قلع قمع کرنے کے لیے بروقت اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے عالم اسلام کو خبردار کیا کہ اس منصوبے کو اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن وزیر سیاحت بینی ایلون، دیگر سیاسی شخصیات، تمویلی اداروں اور کاروباری شخصیات کی آشیر باد حاصل ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan