اقوام متحدہ کے زیر انتظام انسانی حقوق کونسل نے گذشتہ ماہ کے آخر میں غزہ امدادی سامان لے جانے والے امدادی بحری بیڑے “فریڈم فلوٹیلا” پر اسرائیلی فوج کشی کی تحقیقات کے لیے پاکستان اور ترکی کی درخواست پر کمیٹی قائم کر دی ہے۔31 مئی کو عالمی سمندر میں بحری جہازوں پر اسرائیلی حملے میں درجنوں افراد جاں بحق اور زخمی ہو گئے تھے۔ فریڈم فلوٹیلا کےامدادی اداروں کے اتحاد میں شامل یورپی مہم برائے انسداد معاشی ناکہ بندی غزہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پیر کے روز جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا، جس میں فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی کی تشکیل پرغور کیا گیا۔ انسانی حقوق کونسل نے اجلاس میں موجود اراکین سے تحقیقاتی کمیٹی کے قیام کے لیے پاکستان کی درخواست پر رائے شماری کرائی، رائے شماری میں اراکین کی سادہ اکثریت نے تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کی حمایت کی۔ یورپی مہم کے بیان کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عبداللہ حسین ہارون اور ترک سفیر نے دو ہفتے قبل عالمی ادارے میں ایک درخواست دی تھی ، جس کی اقوام متحدہ میں عرب بلاک نے بھی مکمل حمایت کی تھی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اسرائیل نے عالمی سمندری حدود میں ایک امن مشن پر آنے والے امدادی قافلے پر حملہ کیا ہے، جو انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، اس واقعے کی غیر جانب دارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں۔ پاکستان کی درخواست پر قائم کمیشن میں زمبابوے کے عالمی ماہر قانون ڈینو کرٹزیوٹز، بھارت میں خواتین سے امتیازی سلوک کی تحقیقاتی کمیٹی کی سابق رکن مسز سنگھ، سربیا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے سابق مندوب وڈمٹری رفیک، آئی لینڈ کی سابق وزیر خارجہ سولرون جیسلادوٹیر اور کینیڈا میں انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کے سابق اعلیٰ افسر کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ تحقیقاتی کمیشن ستمبر تک مختلف اجلاسوں میں فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی جارحیت کی رپورٹ مرتب کر کے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کو پیش کرے گا۔ واضح رہے کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی توڑنے میں سرگرم یورپی مہم کے مندوبین فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے بعد اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اراکین سے کئی بار ملاقاتیں کر چکے ہیں۔ یورپی مہم کی جانب سے انسانی حقوق کونسل سے مسلسل یہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ وہ امدادی جہازوں پر اسرائیلی حملے کی تحقیقات کے لیے جلد از جلد کمیشن تشکیل دے اور صہیونی حکومت کی طرف سے کسی بھی نوعیت کی بلیک میلنگ کا شکار نہ ہو۔ یورپی مہم کے مطابق اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی کے اراکین اسرائیلی،یونان اور ترک حکام سے ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ حقائق جاننے کے لیے غزہ کی پٹی کا دورہ بھی کریں گے۔