فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت “فتح” کے عسکری ونگ” شہداء اقصیٰ بریگیڈ” نے فتح کے منحرف لیڈر محمد دحلان کو” خائن” قرار دیتے ہوئے اسرائیل سے مفاہمت کرنے والے دحلان کے گروہ کے تمام عناصر کی مغربی کنارے کے تمام شہروں اور دیہاتوں میں موجودگی پر سخت تنبیہ کی ہے۔
بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ مزاحمت کاروں کو غیر مسلح کرنے اور انہیں ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا گیا تو مجاہدین کے ہاتھوں میں موجود گرنیڈ نام نہاد سیکیورٹی اہلکاروں اور اسرائیلی ایجنٹوں کا پیچھا کرتے رہیں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ایجنٹ” ہماری مقدس سرزمین کو فوری طور پر چھوڑدیں”۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ” محمد دحلان اور ان کا گروہ فلسطینی عوام نہیں بلکہ اپنی نمائندگی کرتے ہیں۔”ہم فلسطین میں بنیادی حقوق سے دستبرداری پر مبنی کوئی معاہدہ تسلیم کریں گے اور نہ ہی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اپنی سرزمین کے علاوہ کسی دوسرے ملک کو بطور “وطن” قبول کیا جائے گا”۔
اقصیٰ بریگیڈ کے بیان میں اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے سے فلسطینی شہریوں کی بے دخلی کے فیصلے شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے فلسطینیوں پرصہیونی مظالم کا حصہ قرار دیا ہے۔ شہدا اقصیٰ بریگیڈ نے “فتح”سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل سے مفاہمت کرنے اور حق واپسی جیسے فلسطینیوں کے بنیادی حقوق پر سودے بازی کرنے والوں کی تنظیمی سرپرستی ختم کرے۔
بیان میں خبردار کیاگیا کہ دحلان اور اس کے ایجنٹ علاقہ چھوڑ دیں ورنہ ان کا انجام غزہ سے زیادہ عبرت نام ہو گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ “شہدا اقصیٰ بریگیڈ” آئندہ چند روز میں مغربی کنارے میں تعینات امریکی ایلچی جنرل ڈائٹون کی نگرانی میں دحلان گروہ اور صہیونی سیکیورٹی حکام کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں کی ویڈیو منظر پرلائے گی۔