’’ محاصرہ مخالف کمیٹی برائے غزہ‘‘ کے سربراہ اور فلسطینی پارلیمان کے رکن جمال خضری نے عرب اور اسلامی دنیا کے پارلیمنٹیرینز کی’’ غزہ محاصرے کا خاتمہ‘‘ کے عنوان سے ہونے والی کانفرنس کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس سے ’’ بحری جہازوں کا انتفاضہ‘‘ شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جمال خضری نے ایک پریس کانفرنس کے دوران غزہ کا ظالمانہ اسرائیلی محاصرہ توڑنے کے لیے کانفرنس کے شرکاء سے ’’ بحری جہازوں کا انتفاضہ‘‘ شروع کرنے کی اپیل کی، انہوں نے کہا کہ عرب اور اسلامی دنیا کے ساحلوں سے بحری جہاز غزہ کی جانب روانہ کیے جائیں، انہوں نے کہا کہ امدادی بحری جہازوں پر ان ممالک کی اعلی قیادت کے موجود ہونے سے ان کی افادیت دوچند ہو جائے گی۔ خضری نے اسلامی ممالک کے پارلیمنٹیرینز سے غزہ محاصرہ توڑنے کی قرارداد لانے اور ’’ بحری جہازوں کے انتفاضے‘‘ کے ذریعے عملی طور پر اہل غزہ کی نصرت کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے غزہ کا محاصرہ کرنے والوں کے خلاف ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنے کے لیے مزدور، کام سے معذور، گریجویٹس اور فقراء کے خاندانوں کے لیے مختلف منصوبہ جات شروع کرنے کی تجویز دی۔ خضری نے او آئی سی ممالک کے پارلیمنٹیرینز نے تمام ممکنہ وسائل کی حدود میں رہتے ہوئے غزہ کی تعمیر نو کرنے اور ڈیڑھ سال قبل اسرائیلی بمباری میں تباہ ہونے والے عمارتوں کی بحالی کے قرارداد لانے کی اپیل کی۔ انسداد محاصرہ کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا ’’ عملی اقدامات اٹھانے اور محاصرہ کے خاتمے کے لیے اسرائیل پر دباؤ بڑھنے کے لیے حالات سازگار ہیں بالخصوص فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی ننگی جارحیت کے بعد اسرائیل پر محاصرہ ختم کرنے کے لیے عالمی دباؤ میں شدید اضافہ ہوا ہے۔ آج اسرائیل محاصرہ میں نرمی کا عندیہ دے کر عالمی میڈیا کے دباؤ کو کم کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔