ترکی کی جانب سے اسرائیل کے خلاف سخت موقف پر پہلی مرتبہ یورپ نے استنبول کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے. یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یونین کی رکنیت کا خواہش مند ترکی یورپ کی اسرائیل باری پالیسی کے برعکس عمل کر رہا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق برسلزمیں یورپی یونین کمیشن کی جانب سے جاری سالانہ رپورٹ میں ترکی کے یورپی یونین میں شمولیت اور استنبول کی موجودہ خارجہ پالیسی کا جائزہ لیا گیا ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ استنبول یورپی یونین کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی وابستگی چاہتا ہے تاہم اس کی اسرائیل کے بارے میں یورپ کی مسلمہ پالیسی کے برعکس پالیسی ہے. رپورٹ کےمطابق ترکی نے یورپ کی جانب سے اسرائیل کے بارے میں اختیارکردہ موقف سے ہٹ کر موقف اختیار کیا ہے جس سے خود ترکی یونین میں شمولیت کی کوششوں کو دھچکا لگے گا. رپورٹ میں ترکی کے اسرائیل بارے موقف کو “خطرناک بحران” قرار دیا گیا ہے. خیال رہے کہ ترکی نے سنہ 2008ء کے آخر میں غزہ کی پٹی پر مسلط جنگ پر قابض اسرائیل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسرائیل کو جنگی جرائم کا قصور وار قرار دیا تھا، جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اس وقت اور اضافہ ہواجب اسرائیل نے کھلے سمندر میں ترکی کے امدادی جہاز فریڈم فلوٹیلا پر حملہ کر کےترکی کے نو رضاکاروں کو شہید کر دیا. یہ واقعہ اس سال 31 مئی کو پیش آیا تھا، اسرائیلی فوج نے نو ترک شہریوں کو گولیاں مار شہید جبکہ 50 سے زائد افراد کو زخمی کر دیا تھا. امدادی سامان کو لوٹ لیا گیا تھا جبکہ عملے کو بھی یرغمال بنانے کے بعد انہیں ان کے ممالک میں ڈیپورٹ کر دیا گیا تھا.