الاقصی فاؤنڈیشن برائے وقف و آثار قدیمہ کے مطابق اسرائیلی حکام نے القدس کے تاریخی اور قدیم ترین اسلامی قبرستان ’’مامن اللہ‘‘ کی دوبارہ بے حرمتی کرتے ہوئے درجنوں قبروں کو اکھاڑ پھینکا ہے۔ چند روز قبل بھی اسرائیلی فوج نے اس قبرستان کی پندرہ قبروں کی بے حرمتی کی تھی۔ فاؤنڈیشن نے جمعہ کے روز ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ فاؤنڈیشن کے عملے نے رات ڈھائی بجے قبرستان پہنچ کر اسرائیلی فوج کی جاری انہدامی کارروائی کو روکا۔ اس دوران اسرائیلی بلدیہ کے بلڈوزر قبرستان کے محفوظ حصے کی درجنوں قبروں کو اکھاڑ چکے تھے۔ بیان میں کہا گیا کہ تمام آثار اس بات نشاندہی کر رہے ہیں کہ اسرائیلی تنظیمیں مستقبل میں بھی اس قبرستان کی بے حرمتی جاری رکھنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔ فاؤنڈیشن نے واضح کیا ہے الاقصی فاؤنڈیشن نے قبرستان کی وقف انتظامیہ کے تعاون سے قرستان کی حفاظت، بحالی اور صفائی کے انتظامات کر رکھے تھے، 60 سال سے زیادہ عرصہ سے اسرائیلی حملوں کی زد میں آنے والی سیکڑوں قبروں، جن کے آثار ختم ہونے کو تھے، کو محفوظ بنایا گیا ہے۔ الاقصی فاؤنڈیشن کے سربراہ انجینئر زکی اغباریہ نے اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی اور قبرستان کی بے حرمتی کی ساری ذمہ داری اسرائیلی حکومت پر عائد کی۔ اس موقع پر سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تحریک اسلامی کے ترجمان زاھی نجیدات نے کہا ’’ کہ ہم مایوس نہیں ہیں، ہم اسرائیلی بلدیہ کی جارحیت قبول کریں گے نہ قبرستان کی حفاظت کے حق سے دستبردار ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیلی وحشی تنظیم کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر تمہارا خیال ہے کہ تم قبروں کو اکھاڑ کر تاریخ کو ختم کر دو گے تو یہ تمہارا وھم ہے۔ القدس کی اسلامی اور عرب شناخت تمہاری کھدائیوں اور خالی دماغ سے ختم نہیں ہو سکتی۔ واضح رہے کہ اسرائیلی بلدیہ نے پچھلے بدھ کو مسجد اقصی کے شمال مشرق میں واقع اس قبرستان کی پندرہ قبروں کو منہدم کر دیا تھا تاہم اس موقع پر اقصی فاؤنڈیشن کے کارکن فواز حسن اور قبرستان کے متولیوں میں سے ایک الحاج مصطفی ابوزھرہ نے موقع پر پہنچ کر بلڈوزروں کو اپنے جسموں سے روکا، ان کے اور اسرائیلی بلدیہ کے حکام کے مابین سخت الفاظ کا تبادلہ بھی ہوا، تاہم 15 قبروں کی بے حرمتی کے بعد اسرائیلی بلدیہ کو اپنے مذموم کارروائی سے باز آنا پڑا۔ واضح رہے کہ قرستان ’’مامن اللہ‘‘ القدس میں واقع مسلمانوں کا سب سے بڑا اور قدیم ترین قبرستان ہے اس میں کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنھم، تابعین، شہداء اور علماء کی قبور موجود ہیں۔