سابق فلسطینی وزیر برائے امور اسیران انجینئر وصفی قبہا نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی حکومت نے جیل سے رہائی پانے والے القدس کے فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن محمد ابو طیر کو شہر بدری کے قانون کے تحت بیت المقدس سے بے دخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے اسرائیل کے اس فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بیت المقدس کی ممتاز اور نمائندہ شخصیات کے خلاف”سازش ” قرار دیا۔
وصفی قبہا نے گذشتہ روز بیت المقدس میں ابوطیر کی رہائی کے بعد وہاں پر موجود یہودی آباد کاروں کے ہاتھوں ان پر ہونے والے حملے اور تشدد کی بھی شدید مذمت کی۔ واضح رہے کہ گذشتہ تین سال سے صہیونی جیلوں میں پابند سلاسل رہنے والے فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن محمد ابو طیر کو گذشتہ روز اسرائیلی جیل سے رہا کیا گیا تھا، ان کی پولیس سینٹر سے رہائی کے وقت بڑی تعداد میں انتہا پسند یہودی آباد کار موجود تھے، جنہوں نے ابو طیر کے جیل سے باہر نکلتے ہی ان پر حملہ کر دیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
سابق فلسطینی وزیر نے انتہا پسند یہودیوں کی جانب سے فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن پر تشدد صہیونی حکام کی طرف سے ان کی شہر بدری کے فیصلے کو فلسطینی عوام کے خلاف جاری صہیونی جنگی جرائم کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بیت المقدس میں فلسطینی نمائندوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
انہوں نے عالمی برادری ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور عالمی پارلیمنٹیرینز کی توجہ اسرائیل کے حالیہ فیصلے کی جانب مبذول کراتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا کہ فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے اسرائیلی ظالمانہ اقدامات پر عمل درآمد روکنے کے لیے کوششیں کی جائیں۔ سابق وزیر نے فلسطینی جماعتوں بالخصوص فتح پر بھی زور دیا کہ وہ اختلافات بھلا کر اسرائیل کے ظالمانہ فیصلے کے خلاف متحد ہوں۔