اسرائیل میں انسانی اعضا کی غیر قانونی فروخت میں سرکاری افسران کے ملوث ہونے کے شواہد مل رہے ہیں ۔ عبرانی ذرائع کے مطابق پولیس نے حال ہی میں انسانی اعضا کی چوری اور اس کی فروخت میں ملوث چار افراد سے تفتیش کے دوران انکشاف کیا ہے کہ اس مکروہ کاروبارمیں اسرائیلی فوج کا میجر رینک کا ایک افسر بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق اسرائیلی اٹارنی جنرل نے عدالت میں پانچ افراد کے خلاف انسانی اعضا کی خریدو فروخت میں ملوث ہونے کے شبے میں مقدمہ درج کرایا ہے۔ ملزمان پر انسانی اعضا کی فروخت، ڈیڈ باڈیز کی چیر پھاڑ کرنے، بلیک میلنگ، دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ کے بھی الزامات ہیں، جن کے تحت ان سے تفتیش جاری ہے۔
ادھر صہیونی ریڈیو نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ حال ہی میں انسانی اعضا کی فروخت کے الزام میں پانچ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، زیر حراست تمام افراد ایک مضبوط نیٹ ورک کا حصہ ہیں جس میں اعلیٰ سطح کے فوجی اور سول افسر بھی شامل ہیں۔
ریڈیو رپورٹ کے مطابق ملزمان نے دوران تفتیش اعتراف کیا ہے کہ وہ مختلف افراد سے ان کے اعضا خصوصاً گردوں کوخرید کر دنیا بھرمیں فروخت کرتے رہے ہیں۔