اسرائیلی وزیرخارجہ آوی گیڈور لائبرمین نے کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر پرعائد عارضی پابندی کی مدت کے ختم ہوتے ہی اس ماہ کے آخر سے یہودی آبادکاری دوبارہ شروع کی جائے گی. اسرائیلی وزیر نے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب کہ فلسطینی اتھارٹی کے متنازعہ سربراہ محمود عباس اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے لیے ھانپے جا رہے ہیں. مبصرین اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان جاری حالیہ راست مذاکرات کو یہودی آبادکاری، القدس کو یہودیانے،فلسطینیوں کو ھجرت پر مجبور کرنے، مسجد اقصیٰ پر حملے اور اسرائیل کے دیگر جنگی جرائم اور مظالم کی پردہ پوشی سے تعبیر کرتے ہیں. اسرائیلی ریڈیو کےمطابق مسٹرلائبرمین نے ہفتےکی شام اپنے برطانوی ہم منصب ولیم ھیک سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں نے اسرائیل کی طرف سے یہودی آبادکاری پرعائد پابندی کے نوماہ کاقیمتی عرصہ ضائع کیا. اب جب یہ مدت ختم ہوئی تو اسرائیل کو یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جوایک غیرمعقول مطالبہ ہے. اسرائیل اس ماہ کے آخر میں عارضی پابندی کے ختم ہوتے ہی دوبارہ کالونیوں کی تعمیرشروع کر دے گا. لائبرمین نے فلسطینیوں کے خلاف جاری جنگی جرائم کو فراموش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ تل ابیب نے آخری حد تک فلسطینیوں کے ساتھ اعتماد سازی کے لیے اقدامات کیے ہیں. صہیونی وزیرنے مطالبہ کیا کہ دنیا اسرائیل پردباٶ ڈالنے کے بجائے اس کے موقف کو سمجھے اور اس کےساتھ تعاون کرے. ان کا کہناتھا کہ اسرائیل یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کے ایک نئے باب کے لیے منتظر ہے، برطانیہ یورپ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کرے.