اسرائیلی حکومت نے نابلس کے مشرقی علاقے میں غاصب یہودیوں کے لیے اپنی نوعیت کا ایک منفرد سکول قائم کرنے اور مغربی کنارے کی آٹھ یہودی بستیوں میں 23 عمارتوں کو ابتدائی سکولوں کے طور پر استعمال کرنے کی منظوری دے دی، ان سکولوں میں 600 یہودی طلبہ تعلیم حاصل کریں گے۔ یہ اعلان ایک بڑے صہیونی عہدیدار نے کیا، انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے مغربی کنارے کی آٹھ یہودی بستیوں میں 23 عمارات کو ابتدائی سکولوں میں تبدیل کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ ایک اسرائیلی عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ فیصلہ دو ہفتے قبل نئے تعلیمی سال کے آغاز میں پرانے سکولوں میں زیر تعلیم بعض یہودی طلبہ کو درپیش سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ عہدیدار نے کہا کہ یہ فیصلہ سیاسی بنیادوں پر نہیں کیا گیا اور اس فیصلے سے فلسطینیوں کی زمین پر قبضہ کر کے بنائی گئی یہودی بستیوں میں نئی عمارات پر پابندی کے فیصلے پر کوئی زد نہیں پڑے گی، واضح رہے کہ اسرائیل نے یہ خیالی فیصلہ پچھلے سال کیا تھا جس پر عملدرآمد کہیں نہیں کیا جا رہا۔ واضح رہے کہ یہودی آباد کاری کی مخالفت کرنے والی یہودی تنظیم ’’پیس ناؤ‘‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یہودی آبادکاری میں توسیع پر عارضی پابندی کی قرارداد کی 492 مرتبہ مخالفت کی جا چکی ہے، غاصب یہودیوں نے اسرائیلی حکومت کے اس نام نہاد فیصلے کی توہین 60 یہودی بستیوں میں کی ہے۔