Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

اسرائیل نے ترکی کے بحری جہاز واپس کرنے کا فیصلہ کر لیا

palestine_foundation_pakistan_gaza-boat-aid-convoy-freedom-flotilla21

صہیونی ریڈیو نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے 31 مئی کو انسانی امداد لیکر غزہ آنے والے امدادی قافلے فریڈم فلوٹیلا میں شریک ترکی کے تین جہازوں کو واپس کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ چار سال سے جاری غزہ کے اسرائیلی محاصرے کو توڑنے کے سفر پر گامزن یہ جہاز تاحال اسرائیلی قبضہ میں ہیں۔ ریڈیو کے مطابق یہ ابتدائی فیصلہ اسرائیلی حکومت کی سیکیورٹی کیبنٹ کے سات وزراء نے کیا ہے۔ انقرہ میں اسرائیلی سفیر نے ترک حکام کو بتایا ہے کہ آنے والے چند روز میں اس فیصلے پر عملدرآمد ہو جائے گا۔ ریڈیو نے واضح کیا کہ قافلے میں شامل ترکی کا بحری جہاز ’’مرمرہ‘‘ حیفا کی صہیونی بندرگاہ پر جبکہ بقیہ دو بحری جہاز اشدود کی بندرگاہ پر موجود ہیں۔ ریڈیو کے مطابق صہیونی وزارت دفاع ترکی کے تین بحری جہازوں کو واپس کرنے کے لیے لاجسٹک تیاریوں کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ 31 مئی کو قافلے ’’فریڈم فلوٹیلا‘‘ پر اسرائیلی جارحیت کے بعد سے اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کے ساتھ انقرہ نے صہیونی حکام سے معذرت کا مطالبہ بھی کیا ہوا ہے۔ واضح رہے کہ ترکی اور اسرائیل کے مابین ’’مرمرہ‘‘ کی واپسی سے متعلق مذاکرات اس وقت تعطل کا شکار ہو گئے تھے جب اسرائیل نے جہاز پر سوار ترک باشندوں سے امدادی سامان لیکر دوبارہ غزہ نہ آنے کے وعدے کا مطالبہ کیا تھا۔ اسرائیل کی جانب سے جہاز کی واپسی سے انکار کے علی الرغم ترکی نے اسرائیل سے معذرت کرنے اور سانحے کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ سانحے کے بعد سے ترکی اور اسرائیل کے مابین تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں۔ اسرائیل نے کشیدگی کم کرنے کی کوشش کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے رہائشیوں کو ترکی کے سفر سے بھی روک دیا ہے۔ دوسری جانب صہیونی ریاست نے اقوام متحدہ کو دھمکی بھی دے رکھی ہے کہ وہ لبنان سے غزہ کی جانب امدادی سامان لیکر آنے والے دو بحری جہازوں کو گزرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کی سفیرہ جابریلا شالیف اور سکیورٹی کونسل کی سربراہ نائجیریا کی سفیرہ وجوی اوجوا نے کہا ہے کہ ’’ ان دونوں بحری جہازوں کا مقصد غزہ کا محاصرہ توڑنا ہے‘‘ شالیف نے مزید کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق اسرائیل کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ان دو جہازوں کو روکنے کے لیے ہر ممکنہ وسائل استعمال کرے کیونکہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ ان جہازوں میں اسلحہ یا ایسے افراد موجود ہوں جن کا ارادہ اشتعال انگیزی اور تصادم پیدا کرنا ہو۔ اسی دوران اقوام متحدہ کے اعلی عہدیداروں نے عالمی برادری سے صہیونی بحریہ کا محاصرہ نہ توڑنے کی اپیل بھی کی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan