صہیونی عہدیدار نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت عنقریب فلسطینی حکومت کی جانب سے براہ راست مذاکرات سے قبل عائد کی جانے والی شرائط کو مسترد کر دے گی۔ فرانس کی نیوز ایجنسی کی جانب سے اسرائیلی سرکاری عہدیدار کے نشر کردہ بیان کے مطابق ’’اسرائیل براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے مگر کسی قسم کی پیشگی شرائط کے بغیر‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اوسلو معاہدے والے فلسطینی، جنہوں نے براہ راست مذاکرات کے انکار میں بہت سا قیمتی وقت ضائع کر دیا، اپنی تمام مشکلات کو مذاکرات کی میز پر بیان کر سکتے ہیں۔ اسرائیلی کے فوجی اور پبلک ریڈیو سمیت صہیونی ذرائع ابلاغ نے کہا ہے سات وزراء پر مشتمل اسرائیل کی سیکیورٹی کمیٹی نے ’’گروپ چار‘‘ کی جانب سے پیشگی شرائط پر مشتمل براہ راست مذاکرات کے آغاز کے کسی بھی بیان کو مسترد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اسرائیلی پبلک ریڈیو کے مطابق اسرائیلی حکومت ’’گروپ چار‘‘ کی جانب سے براہ راست مذاکرات کی کسی دعوت کو قبول نہیں کرے گی، بلکہ اگر امریکا اس کو کوئی ایسی پیشکش کرتا ہے تو وہ اسے قبول کر لے گی کیونکہ اسرائیل امریکی پیشکش کو زیادہ متوازن تسلیم کرتا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی عہدیداروں کے یہ بیانات فلسطینی غیر آئینی حکومت کے صدر محمود عباس کے بیان کے جواب میں سامنے آئے ہیں، عباس نے اپنے بیان میں اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات پر اس صورت میں رضامندی ظاہر کی تھی اگر اس کی دعوت ’’گروپ چار‘‘ اپنی 19 مارچ کی قرارداد کے مطابق دے۔