مقبوضہ فلسطین کی اسرائیلی انتظامیہ ضلع نقب کے گاؤں عراقیب کے باسیوں کو زبردستی اس علاقے سے ہجرت پر مجبور کرنے پر تلی ہوئی ہے تو اہل قریہ بھی اپنے آبائی علاقے سے ناطہ توڑنے کو تیار نہیں۔ اسرائیلی بلڈوزروں نے پندرہویں مرتبہ گاؤں میں لگے خیمے اکھاڑ پھینکے ہیں۔ اس سے قبل اسرائیلی فوج کی نگرانی میں اسرائیلی وزارت داخلہ کے بلڈوزر پندرہ مرتبہ یہاں کے رہائشیوں کے گھر مسمار اور پھر ان کے لگائے گئے خیموں کو مسمار کرچکے ہیں۔ اسرائیل اس گاؤں کی زمین پر قبضہ کرکے یہاں پر یہودی آباد کاری کے منصوبوں پر عمل درآمد کرنا چاہتا ہے اسی طرح اس علاقے میں تفریحی پارک بنانے کی منصوبہ بندی بھی کر لی گئی ہے۔ سنہ 1948ء سے اسرائیلی زیر تسلط فلسطین میں اسرائیلی حکام جس مرضی علاقے کو ممنوعہ فوجی علاقہ قرار دے کر قبضہ کرلیتے ہیں تاہم عراقیب گاؤں کے باسی صہیونی دھونس کے آگے ڈٹ گئے ہیں اور گھروں کی مسماری کے بعد بھی اس علاقے کو چھوڑنے کو تیار نہیں۔ متعدد مرتبہ اپنی مدد آپ کے تحت گھروں کی تعمیر اور پھر خیمے لگا کر رہنے والے گاؤں کے باسیوں پر اسرائیلی مظالم بڑھتے جا رہے ہیں۔ بدھ کے روز بھی اسرائیلی فوجی گاڑیوں اور صہیونی بلڈوزروں نے ایک بار پھر گاؤں پر دھاوا بولا اور یہاں لگے خیموں سے عورتوں اور بچوں کو نکال کر ان پر بلڈوزر چلا دیے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ بلڈوزر اسرائیل لینڈ کونسل کے تھے۔ بلڈوزروں نے گاؤں کے قریب قبرستان کے درخت بھی اکھاڑ پھینکے ہیں، گھروں پر حملوں کے ساتھ صہیونی انتظامیہ اس قبرستان کو بھی برابر کرنا چاہتا ہے۔ گاؤں کی مقامی کمیٹی کے سربراہ ابراھیم ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ اسرائیلی بڑھتے مظالم کے پیش نظر نقب کی حالات ابتر ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور تمام بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے مقبوضہ فلسطین (اسرائیل) میں عربوں کے خلاف جاری مظالم پر صہیونی حکومت کے محاسبے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے عرب لیگ سے بھی اہالیان عراقیب کی فوری مدد کرنے کی اپیل کی ہے۔