بائیں بازو کی نمائندہ اسرائیلی تنظیم “پیس ناؤ” نے اپنی ایک رپورٹ میں مقبوضہ بیت المقدس کی مشرقی کالونی “رأس العامود” میں 14 نئے یہودی رہائشی یونٹس کی تعمیر کے منصوبے کا پردہ چاک کیا ہے۔
“پیس ناؤ” کی رپورٹ کے مطابق مشرقی بیت المقدس کی فلسطینی کالونیوں کے اندر 120 رہائشی فلیٹوں میں تقریباً 1900 غاصب یہودی رہائش پذیر ہیں۔ ان یہودیوں کا دعوی ہے کہ ان فلیٹوں کے اصل مالک “یہودی” ہیں۔
ادھر مقبوضہ بیت المقدس کی بلدیہ نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ “عرب اور یہودی شہریوں کو دارلحکومت کی تمام رہائشی کالونیوں میں زندگی کرنے اور متبادل بنیادوں پر مکانوں کی خرید و فروخت کا حق حاصل ہے۔”
مشرقی بیت المقدس میں چودہ نئے یہودی گھروں کی تعمیر کا اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے کہ جب فلسطینی انتظامیہ اور اسرائیل کے درمیان امریکا بالواسطہ مذاکرات کا انعقاد کرا رہا ہے۔ اس سلسلے میں واشنگٹن نے زبانی طور پر مذاکرات کی خواہشمند فلسطینی سیاسی قیادت کو یقین دلایا ہے کہ اسرائیل مشرقی بیت المقدس کے علاقے میں یہودی آبادکاری کے منصوبے شروع نہیں کرے گا۔