اسرائیلی حکومت نے بیت المقدس میں متنازعہ یہودی آبادکاری کا سلسلہ بدستور جاری رکھا ہوا ہے. پیر کے روز صہیونی وزارت داخلہ کی جانب سے بیت المقدس میں “بسغات زئیف” کالونی میں مزید 40 مکانات کی تعمیر کی منظوری دے دی گئی ہے. خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے نئی تعمیرات کی منظوری ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جبکہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان براہ راست مذاکرات کی تیاریاں کی جا رہی ہیں. امریکی صدر باراک حسین اوباما نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ مذاکرات کو بامقصد اور نتیجہ خیز بنانےکےلیے بیت المقدس اور مغربی کنارے میں غیر قانوی یہودی آبادکاری روک دے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزارت داخلہ کے زیرانتظام کمیٹی برائے تعمیر و منصوبہ سازی نے”بسغات زئیف” میں مزید مکانات کی تعمیر کی منظوری دیتے ہوئے تعمیراتی کمپنیوں کو کام شروع کرنے کی ہدایت کی. ذرائع کے مطابق نئی تعمیرات اسرائیل کے اس علاقے میں 220 مکانات کی تعمیر کی اسکیم کا حصہ ہیں. چند ماہ قبل اس منصوبے کےاعلان کے بعد امریکا اور اسرائیل کے درمیان مقبوضہ بیت المقدس میں غیر قانونی یہودی آبادکاری اور تعمیرات کے حوالے سے کشیدگی پیدا ہو گئی تھی، جس کے بعد اس پر مزید کام موخر کر دیا گیا تھا، جسے اب پھر دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے. ادھر دوسری جانب ایک صہیونی تنظیم” سلام الآن” نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے تعمیرات پر پابندی کے اعلان کے باوجود متنازعہ تعمیرات کا عمل جاری ہے. مغربی کنارے میں اب تک 603 رہائشی یونٹس تعمیر کیے گئے ہیں جن میں سے 492 تعمیرات پر پابندی کے قانون کی خلاف ورزی کر کے بنائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف علاقوں میں بیسیوں گھر پلاننگ اینڈ بلڈنگ قانون کی خلاف ورزی کر کے تعمیر کیے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق نئے رہائشی یونٹس کی اکثریت غاصب یہودیوں کی بستیوں میں تعمیر کی گئی ہے۔ ’’مودیعین عیلیت‘‘ کی یہودی بستی میں 180، ’’جبعات زئب‘‘ میں 40، ’’متسبیہ یریحو‘‘ میں 24، ’’اریل‘‘ میں 22، ’’معالیہ ادومیم‘‘ میں 21، ’’کفار عتسیون‘‘ میں 20، ’’کفار ادومیم‘‘ میں 18، ’’ایتمر‘‘ میں 12، ’’علی‘‘ میں 11، ’’اورنیت‘‘ میں 09، ’’تسوفین‘‘ میں 09، ’’بیتار عیلیت‘‘ میں 07، ’’الکنہ‘‘ میں 06، ’’ودوئل‘‘ میں 06، ’’الیزر‘‘ میں 05 اور ’’یکیر‘‘ میں بھی 05 رہائشی یونٹس غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے ہیں۔