آر اے سید -ریڈیو تہران کی رپورٹ کے مطابق ایک تحقیقات کے نتائج نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی عورتوں کے لیے دفتر اور کام کرنے کی جگہ محفوظ اور پرامن نہیں ہے اور ان میں سے ایک تہائي سے زیادہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بننا پڑا ہے۔اسرائيل کے اخبار ہاآرتص اسرائیل کی لیبر اور صنعت و تجارت کی وزارت کی تحقیقات کے نتائج کے حوالے سے اپنی تازہ ترین اشاعت میں لکھتا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران پینتیس سے چالیس فیصد اسرائیل کی ملازم پیشہ عورتیں اپنے دفتر اور کام کرنے کی جگہ پر جنسی زیادتی کا شکار ہوئي ہیں۔ان تحقیقات کے مطابق چالیس فیصد سے زائد اسرائیلی عورتیں اپنے دفتر اور کام کرنے کی جگہ کو محفوظ نہیں سمجھتی ہیں۔ ان تحقیقات میں اسی طرح اس بات کی بھی نشان دہی کی گئی ہے کہ جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی انیس فیصد عورتیں یہ محسوس کرتی ہیں کہ اس سے ان کے کام کرنے کی صلاحیت میں کمی واقع ہوئي ہے۔ایک اور اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت نے بھی اپنے ایک مضمون میں اسرائیل میں شراب کے بڑھتے ہوئے استعمال اور جرائم میں اضافے میں اس کے کردار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے اسرائیلی معاشرے کے لیے ایک نیا چیلنج قرار دیا ہے۔ اسرائیلی پارلیمنٹ کے اسپیکر ریون ریولین نے بھی کچھ عرصہ قبل صیہونی معاشرے میں تشدد اور قتل میں اضافے کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے اسے صیہونی حکومت کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیا تھا۔ ریولین نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی شہری جب گھروں سے نکلتے ہیں تو وہ یہ بات جانتے ہیں کہ ممکن ہے وہ کبھی بھی گھر واپس نہ آ سکیں۔ صیہونی حکومت کی پولیس کے چیف نے بھی اس سلسلے میں کہا کہ اسرائیلی معاشرے میں اس سے زیادہ تشدد قابل برداشت نہیں ہے،کیونکہ یہ مسئلہ اسرائیلی شہریوں کی شدید تشویش کا باعث بن چکا ہے۔ان حالات میں صیہونی حکومت کی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں میں چوری اور غیر اخلاقی حرکات کی شرح اتنی بڑھ گئی ہے کہ فوج میں موجود عورتوں کے ساتھ جنسی زیادتی صیہونی حکومت کے لیے ایک بڑی مشکل میں تبدیل ہو گئی ہے۔ صیہونی حکومت کی وزارت داخلہ نے بھی کہا ہے کہ صیہونی معاشرے میں جرائم کی شرح بڑھنے کے بعد اب عام شہریوں نے اسلحہ لائسنس دینے کا مطالبہ کرنا شروع کر دیا ہے اور اس میں اب پانچ سو فیصد اضافہ ہو گيا ہے۔صیہونی معاشرے میں حالیہ برسوں کے دوران جرائم میں اتنی تیزی سے اضافہ ہوا ہےکہ اب اسرائیل میں رہنے والے زیادہ تر صیہونی وہاں خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔