Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

اسرائیل مسلم امہ کو مسجد اقصٰی کی شہادت کے سانحے کے لیے ذہنی طور پر تیار کر رہا ہے

palestine_foundation_pakistan_dr-khalil-al-hayya-political-bureau-member-of-hamas8

اسلامی تحریک مزاحمت-حماس کے راہنما اور مجلس قانون ساز کے رکن ڈاکٹر خلیل حیہ نے کہا ہے کہ ان کی جماعت تمام قومی دھڑوں کی شراکت کے اصول کے تحت فلسطین میں مصالحت کے لیے کوشاں ہے، مصر کے مفاہمتی مسودے میں بعض تبدیلیاں کر دی جائیں تو مصالحت کوفوری طور پر یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

ہفتے کی شام ڈاکٹر خلیل حیہ نے غزہ کے وسط میں جامع مسجد ابن عثمان میں فلسطین پر اسرائیلی تسلط کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “مفاہمت میں سب سے بڑی رکاوٹ مصر اور فتح کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور چار رکنی کواٹریٹ کی شرائط پابندی کی شرط شامل ہے۔ ”

انہوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے خصوصی امن ایلچی جارج میچل نے مشرق وسطیٰ پہنچنے کے بعد اسرائیل کو یقین دلایا تھا کہ اگرحماس نے اسرائیل کو تسلیم نہ کیا تومفاہمت نہیں ہونے دی جائے گی۔

ڈاکٹر خلیل حیہ کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت فلسطین میں مفاہمت فلسطینی عوام کے مفاد میں کرنا چاہتی ہے نہ کہ امریکا اور اسرائیل کے مفاد میں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک مغربی کنارے میں حماس کے خلاف نفرت آمیز مہم اور انتشار کی کیفیت ختم نہیں ہو گی مفاہمت کا عمل آگے نہیں بڑھ سکتا۔

حماس کے راہنما نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطین میں مظالم میں اضافہ اس لیے کیا ہے تاکہ فلسطینی اپنے حقوق کے مطالبات سے دستبردار ہو کراسرائیل کے سامنے سرتسلیم خم کر لیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے میں جبکہ اسرائیل تمام فلسطینیوں کو برابر مظالم کا نشانہ بنا رہا ہے تمام فلسطینی جماعتوں اور دھڑوں کو قابض دشمن کے خلاف اپنی صف بندی کرتے ہوئے مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری فلسطینیوں کو ان کے حقوق کی فراہمی میں انصاف کا مظاہرہ نہیں کر سکی، کیونکہ بڑے ممالک کی جانب سے کوئی بھی فیصلہ کیا گیا تو وہ صرف اسرائیل کے مفاد کو مد نظر رکھا گیا تھا۔

خلیل حیہ کا کہنا تھا کہ فلسطین کے بارے میں حماس کا موقف بالکل واضح ہے۔ فلسطین صرف فلسطینیوں کی نہیں پوری امت مسلمہ کی وقف سرزمین ہے، اسی اصول کے تحت کسی شخص یا جماعت کو انفرادی طور پر فلسطین کی ایک انچ سے بھی دستبرداری یا اس پرسودے بازی کا اختیار نہیں۔

فلسطینیوں کے حق واپسی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ھمارے حق واپسی کے مطالبے کا مقصد یہ ہےکہ وہ تمام فلسطینی جنہیں ان کے علاقوں سے جبرا نکالا گیا ہے انہیں واپس انہیں علاقوں میں ان کے گھروں میں دوبارہ آباد کیا جائے اور ھجرت کے بعد ان کی جائیدادوں اور املاک کو پہنچنے والے نقصان کا خسارہ بھی انہیں ادا کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات نہایت افسوسناک ہے کہ پوری دنیا بالخصوص امریکا پوری مادی قوت کے ساتھ اسرائیل کے تحفظ میں مگن ہے، امریکا کی طرف سے اسرائیل کے تحفظ اس کے گرد دفاعی حصار کے قیام کے لیے 250 ملین ڈالر کی رقم فراہم کرنا اس امر ثبوت ہے کہ امریکا فلسطینیوں کے تحفظ کے محض نمائشی دعوے کررہا ہے، عملا وہ صرف اسرائیل کا حامی ہے۔

انتہا پسند یہودیوں کی جانب سے مسجداقصیٰ کی شہادت کے لیے فرضی تصاویر پر مبنی فلم تیار کرنے سے متعلق انہوں نے کہا کہ “انتہا پسند یہودیوں کی طرف سے اس طرح کے اقدامات کا مقصد مسلم امہ کو ذہنی طور پر مسجد اقصیٰ کی شہادت کا سانحے کا سامنا کرنے کے لیے تیار کرنا ہے”

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan