مقبوضہ بیت المقدس کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے عالمی ادارے”انٹرنیشنل القدس فاؤنڈیشن” نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ کو یہودیوں اور مسلمانوں میں تقسیم کرنا چاہا ہے اور قبلہ اول میں یہودیوں کی حالہ مداخلت اس سازش کا حصہ ہے۔ بیرت میں تنظیم کے دفترسے جاری ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ یہودی فوج اور پولیس کی جانب سے مسجداقصیٰ میں داخل ہوکرنمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنانا اسرائیلی حکومت کے ان سیاسی فیصلوں کا حصہ ہے جو اسرائیل نے قبلہ اول کو تقسیم کرنے کے لیے پہلے سے کر رکھے ہیں۔ بیان میں انکشاف کیاگیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے رواںسال مسجداقصیٰ کو یہودیہوں اور مسلمانوں کے درمیان تقسیم کرنے کا فیصلہ کررکھا ہے اور اس کے لیے تمام تروسائل کووسائل کو بروئے کارلایا جارہاہے۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں یہودی فوج اور پولیس کی جانب سے نمازیوں پر تشدد اور قبلہ اول کی بے حرمتی کے واقعات کو معمولی نہیں سمجھا جاناچاہیے ۔ موجودہ کارروائیاں مسجد اقصیٰ پرمستقبل قبضے کے لیے تیاریوں کا حصہ ہے اور موجودہ اقدامات اصل کارروائی کے لیے تجرباتی کوششیں ہیں جو بعد میں کی جانے والی ہے۔ مسجد اقصیٰ کے دروازوں کو نمازیوں کے لیے بند کرنا اور قبلہ اول کی طرف آنے والے راستوں میں خاردار تاریں لگاکر راستے بند کرنا اس کے سوا اور کیا ہے کہ قابض اسرائیل مسجداقصیٰ کو اپنے مکمل قبضے میں لینا چاہتا ہے۔ القدس فاؤنڈیشن نے عالم اسلام سے مطالبہ کیا کہ وہ قبلہ اول کے حوالےسے اپنی ذمہ داریآں پوری کریں اور مسجد اقصیٰ کو درپیش خطرات کے ازالے کے لیے کوششیں تیز کریں۔