مصری وزیرخارجہ احمد ابوالغیط نے کہا ہے کہ اسرائیل اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے ساتھ بالواسطہ طور پر بات چیت کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے اور وہ قیدیوں کے معاملہ حل کرنے میں بھی سنجیدہ نہیں۔ پیر کے روز قاہرہ میں صحافیوں سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ تل ابیب حماس کے ساتھ بالواسطہ طور پر ہونے والی بات چیت کی راہ میں ماضی میں بھی رکاوٹ پیدا رہا تھا اور اب بھی راستے میں روڑے آٹکا رہا ہے، جبکہ قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں بھی اس امر کی ضمانت موجود نہیں کہ آیا فلسطینیوں کے ساتھ کیے گئے کسی بھی معاہدے پر وہ عمل درآمد کرے گا یا نہیں۔ ابوالغیط نے مزید کہا کہ اسیران کے تبادلے کے سلسلے میں محض زبانی دعوے کر رہا ہے ، زبانی مشقوں سے یہ معاملہ حل نہیں ہو سکتا، ایسے لگ رہا ہے کہ تل ابیب قیدیوں کے تبادلے کی آڑ میں اپنے مخصوص مقاصد کے حصول کے لیے کوشاں ہے، جس سے اس مسئلے کے حل میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ ایک سوال کے جواب میں مصری وزیرخارجہ نے کہا کہ اسرائیل مصر کے توسط سے قیدیوں کے تبادلے کے کسی فارمولے پر رضامند ہو کر اس پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائے تو یہ معاملہ چند دنوں میں حل ہو سکتا ہے۔