انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کہا ہےکہ اسرائیلی حکام فلسطینی شہریوں کو پینے کے پانی چشموں پر جانے پرپابندیاں لگا رہے ہیں جس سے ان کی پانی کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ایمنسٹی کی جانب سے جاری ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام یہودی آباد کاروں کو پانی کے مقامات پرنہ صرف اجازت دیتے ہیں بلکہ انہیں ہرقسم کا تحفظ بھی فراہم کرتے ہیں، دوسری جانب انہی علاقوںمیں آباد فلسطینی شہریوں کوپانی کے کنوؤں پر جانے سے روک دیا جاتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی مقبوضہ علاقون میں سوئمنگ پولز اور زرعی اراضی کے لیےپانی کی وافر مقدار موجود ہے تاہم فلسطینیوں کو پانی کے حصول میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ فلسطینی شہریوں کو یہودی آباد کاروں کی بہ نسبت پانی کے حصول میں چار گنا زیادہ مشکلا کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ بعض علاقوں میں یہ مشکلات دس گنا تک پہنچ چکی ہیں؛ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی علاقوں میں فلسطینیوں کی حالت نہایت تشویشناک ہے، انہیں پانی کی فراہمی میں مشکلات کے ساتھ دیگر بنیادی سہولتوں کے فقدان کا بھی سامنا ہے۔ اسرائیلی حکام فلسطینی شہریوں کو نئے کنوئیں کھودنے کی اجازت دیتے ہیں اور نہ ہی پہلے سے موجود کنوؤں کی مرمت کی اجازت فراہم کی جا رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اسرائیلی پابندیوںکے باعث مغربی کنارے کے دو لاکھ افراد صاف پانی کی سہولت سے محروم ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھے گئے امتیازی سلوک کو ختم کرتے ہوئے انہیں پانی سمیت تمام دیگر بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنائے۔