اقوام متحدہ نے ایک بار پھر اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کی چار سال سے جاری معاشی ناکہ بندی فوری طور پر اٹھائٓے اور شہر کے تمام زمینیی راستے کھولنے کا اعلان کرے۔ منگل کے روز غزہ کے دورے کے دوران اقوام متحدہ کے مندوب برائے انسانی حقوق جان ھولمز نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں غزہ کی صورت حال کو دیکھ کر دکھ ہوا، شہر میں معاشی ناکہ بندی کے باعث بنیادی ضروریات کی اشیا کا سنگین بحران ہے۔ جب تک شہرکی معاشی ناکہ بندی ختم نہیں کی جاتی غزہ کی مشکلات حل نہیں ہو سکتی۔ ھولمز نے مزید کہا کہ فلسطین کی موجودہ صورت حال نہ صرف موجودہ انسانی بحران کے حوالے سے سنگین ہے بلکہ اس سے مسئلہ فلسطین کے کسی سیاسی حل پربھی گہرے منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ انہوں نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کوفلسطینیوں کی اجتماعی سزا کے مترادف قرار دیتے ہوئے اسرائیلی اقدامات کی شدید مذمت کی۔ اقوام متحدہ کے اہلکار نے غزہ اور مصر کے درمیان زیر زمین سرنگوں کی مسماری کی بھی مذمت کی اور کہا کہ سرنگوں کی بندش سے غزہ کے شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا جس سے انسانی بحران شدید تر ہوجائے گا۔