Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

اسرائیل غزہ میں القاعدہ کی آڑ میں حملے کی تیاری کر رہا ہے: ھنیہ

palestine_foundation_pakistan_ismael-haneyya-the-democratically-elected-palestinian-prime-minister-international-press

غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کی منتخب آئینی حکومت کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے خبردار کیا ہے کہ قابض صہیونی دشمن غزہ میں القاعدہ کے وجود کے آڑ میں معاشی ناکہ بندی کے شکارشہر پر ایک بار پھر جارحیت کی راہ تلاش کر رہا ہے. ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں شدت پسند تنظیم القاعدہ کے وجود کا صہیونی دعویٰ” بہت بڑا فراڈ” ہے. اسرائیل دنیا کے سامنے القاعدہ کے خلاف کارروائی کی آڑ میں فلسطینیوں کے قتل عام کا جواز پیش کرنا چاہتا ہے.
ان خیالات کا اظہار بدھ کے روز انہوں نے عالمی میڈیا کے نمائندوں اور فلسطینی صحافیوں سے گفتگو کے دروان کیا. اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ ہم تکرار کے ساتھ واضح کر چکے ہیں کہ غزہ کی پٹی میں القاعدہ یا اس کی کسی ذیلی تنظیم کا کوئی وجود نہیں اور نہ ہی کسی شہری کا القاعدہ سے کوئی تعلق ہے.
ایک سوال کے جواب میں فلسطینی وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل کی سنہ 2008ء کے آخر میں شروع کی گئی جنگ کا سلسلہ ختم نہیں ہوا، غزہ میں آئے روز صہیونی دہشت گردی اس کی زندہ مثال ہے. ایسا کوئی دن نہیں جاتا جب قابض صہیونی فوجی غزہ میں داخل ہو کر فلسطینیوں پر گولہ باری نہ کرتے ہوں.
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی تنظیمیں صرف غزہ اور فلسطین کے اندر قابض دشمن کے خلاف سرگرم ہیں، فلسطین کی مزاحمتی تنظیم کا نہ کسی دوسرے ملک میں کوئی وجود ہے اور نہ ہی بیرون ملک کسی قسم کی سرگرمیاں ہیں. فلسطینیوں کی جنگ صرف اس قابض دشمن کے خلاف ہے جس نے ان کے وطن، زمین اور حقوق پر غاصبانہ تسلط قائم کر رکھا ہے.
ان کا کہنا تھا کہ غزہ سے ملحقہ مصری جزیرہ صحرائے سینا میں فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کی کسی قسم کی سرگرمیاں نہیں. ہم مصر سمیت تمام پڑوسی عرب اور اسلامی ممالک کی سلامتی کے داعی ہیں اور کسی ملک کے اندر ایسی کسی شورش کی حمایت نہیں کریں گے جو ان ملکوں کے عدم استحکام کا باعث ہو.
انہوں نے تکرار کے ساتھ کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے القاعدہ کے وجود کا دعویٰ دنیا کو دھوکا دینے کی سازش ہے اور اسرائیل غزہ کی پٹی میں دوبارہ جنگ مسلط کرنے کی راہ ہموار کرنا چاہتا ہے.
فلسطینی وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ انہوں نے مصری انٹیلی جنس کے وزیر بریگیڈر جنرل عمر سلیمان کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے کہ اگران کے علم میں غزہ کی تنظیم کی ان کی ملک میں سرگرمیاں تو ان کی تفصیلات ہمیں بھی بتائی جائیں.
وکی لیکس کی رپورٹوں پر تبصرہ کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ کہا کہ ان خفیہ دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ خطہ اس وقت “سازشوں کا سمندر” بن چکا ہے اور خطے کے دشمن طاقتیں عرب ممالک اور فلسطینیوں کے خلاف سرگرم ہیں. فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی حملے کی پیشگی منظوری کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وکی لیکس نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی انتظامیہ نہ صرف دسمبر 2008ء کے حملے سے قبل آگاہ تھے بلکہ حملے کی منظوری بھی دی تھی. اگر یہ انکشاف درست ہے تو فلسطینی اتھارٹی کے لیے لمحکہ فکریہ ہے. اگر فلسطینی اتھارٹی بھی غزہ پر آگ اور باردو برسانے اور بے گناہوں کے قتل کے جرم میں شریک ہے تو اسے بڑا کوئی “قومی سانحہ” نہیں ہو سکتا.
غزہ کی جنگ میں اسرائیل کے جنگی جرائم کےارتکاب پر عالمی برادری ، اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کی خاموشی کو انہوں نے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا. ان کا کہنا تھا کہ عالمی خاموشی اسرائیل کو فلسطینیوں کے قتل عام اور ان کی نسل کشی کی مہم کو مزید تیز کرنے کا موقع فراہم کر رہی ہے.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan