ترک وزیراعظم رجب طیب اردگان نے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد نہ کرنے پر اسرائیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پیر کے روز انقرہ میں لبنانی ہم منصب سعد حریری کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی برادری بتائے کہ غزہ پر بموں کی بارش کرنے اور لبنان کے پانیوں پر اسرائیلی قبضے کا کیا جواز ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیردفاع ایہود باراک کے دورہ ترکی کے دوران وہ انہیں خبردار کریں گے کہ اسرائیل کے اقدامات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ طیب اردگان نے کہا کہ غزہ کی پٹی کو گذشتہ تین برس سے دنیا سے الگ تھلگ کر کے اس کی معاشی ناکہ بندی کی گئٰی ہے، جس سے نظام زندگی مفلوج ہو کررہ گئی ہے، اس پر مزید ظلم یہ ہےکہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مظلوم شہریوں پر بمباری کی بارش جاری ہے اور آئے روز بے گناہ شہریوں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ غزہ پر بموں کی بارش اور بےگناہ شہریوں کی ہلاکتوں کا تسلسل نہیں دیکھ سکتے، اس سلسلے کو فوری طور پربند ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل خطے میں بڑی طاقت بننے کے خواب دیکھ رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ غیر قانونی اسلحہ جمع کرنے کے انبار لگا رہا ہے، جس سے خطے میں سلامتی کا توازن بگڑنے کا اندیشہ ہے، قابض اسرآئیل نے فلسطین سمیت خطے میں قیام امن سے متعلق اقوام متحدہ کی تمام قراردادوں کو بھی پس پشت ڈال دیا ہے، جو نہایت تشویشناک ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ترک وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے کردار کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارہ مشرق وسطیٰ کے مسائل کے حل میں بری طرح ناکام رہا ہے، پہلے اقوام متحدہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے قراردادوں کو موثر بناتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں عالمی قوانین کی رٹ قائم کرے ۔ انہوں نے امریکا کی جانب سے ایران کو دی جانے والی حالیہ دھمکیوں پر بھی تنقید کی اور کہا دھمکیوں کا دور گذر چکا ہے، امریکا کو ایران کے خلاف کسی ایسے اقدام سے گریز کرنا چاہیے جس سےحالات خراب ہونے کا خطرہ ہو۔ انہون نے کہا کہ ایران کے پڑوسی اور برادر ملک کے حیثیت سے وہ تہران کے جوہری پروگرام کی حمایت جاری رکھیں گے۔ عالمی برادری بھی ایران کے پرامن جوہری پروگرام کو تسلیم کرے۔