اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زھری نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ کے دوران حماس کے قیادت کو جنگی جرائم کا ملزم ٹھہرانا اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کا ایک حربہ ہے۔ اس نوعیت کے الزامات اسرائیلی قیادت کی بیہودگی اور بے وقوفی کے مترادف ہے اور اسرائیل حماس کی قیادت کو جنگی ملزم قراردے کر اپنی ذمہ داریوں سے فرار ہو رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مندوب رچرڈ گولڈ سٹون نے پوری تحقیقات کے بعد ثابت کیا ہے کہ قابض یہودی فوج نے غزہ کی جنگ کے دوران بد ترین انسانی حقوق کی پامالیاں کیں اور اب اسرائیلی قیادت اپنے جرائم پرپردہ ڈالنے کے حماس کو مورد الزام ٹھہرا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گولڈ سٹون کی رپورٹ میں یہ بات ثابت کی گئی ہے کہ قابض فوج نے دوران جنگ بے گناہ شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا، تعلیمی اداروں، مدارس، یونیورسٹیوں اور طبی مراکز پربمباری کرکے بے گناہ افراد کو موت کے گھاٹ اتار اگیا اور یوں جنگ کے دوران بد ترین جنگی جرائم کا ارتکاب کیاگیا۔ ایسے میں حماس نہیں بلکہ عالمی سطح پرممنوعہ سفید فاسفورس کا استعمال کرنے والی اسرائیلی فوج جنگی مجرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے خلاف زہریلے پروپیگنڈے کا مقصد اسرائیلی جنگی مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لانے سے بچانا اور اپنی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کرنا ہے۔