اسرائیلی محکمہ باقیات سلف نے مقبوضہ بیت المقدس کے مغرب میں جور آل عناب کے علاقے، سلطان سلیمان تالاب کے قریب، میں کھدائی کی ایک نئی مہم شروع کی ہے۔
کھدائی سے سلطان محمد بن قلا وون کے دور میں تعمیر شدہ پل کے آثار نظر آرہے ہیں اور اس کے نام کی تختی بھی وہاں نصب تھی جو پچھلی صدی کے شروع میں وہاں سے غائب ہوگئی۔
کھدائی سے چھوٹی چھوٹی نہروں کے آثار بھی نظر آرہے ہیں جن نہروں سے قدیم شہر اور مسجد اقصیٰ کو تالاب سے پانی مہیا ہوتا رہا ہے۔ لیکن حسب روایت اسرائیلی باقیات سلف کے ادارے اور محکمہ کھدائی کے ڈائریکٹر ،یا حیل ذیلینگرنے بدھ کو یہ دعویٰ کیا کہ یہ پل یہودیوں کی باقیات پر تعمیر کیا گیا تھا اورحسمونیین کے دور حکومت میں نہریں تعمیر کی گئی تھیں جن کے ذریعے سے یہودی عبادت گاہ کو پانی فراہم کیا جاتا تھا۔
اسرائیل ہمیشہ کسی بھی علاقے میں کھدائی کے بعد دعویٰ کرتا پھرتا ہے کہ یہودی مقدس باقیات پر مسلمانوں نے تعمیرات بنائی ہیں اور اس طرح وہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ بیت المقدس میں موجود اسلامی مذھبی مقامات دراصل یہودی مذھبی مقامات کی باقیات پر تعمیر کی گئی ہیں ،لیکن وہ کبھی بھی یہ دعویٰ ثابت نہیں کر سکے