اسرائیل کے قابض حکام نے بدھ کی صبح یورپ کے ایک پارلیمانی وفد کو ایریزکراسنگ سے غزہ کی پٹی میں داخل ہونے سے روک دیا ہے اوریہ موقف اختیار کیا ہے کہ یہ اقدام سکیورٹی خطرات کی بنا پر کیا گیا ہے۔ وفد کے ارکان کا کہنا ہے کہ ان کا دورہ پہلے سے طے شدہ تھا اور اس کی اسرائیلی حکام نے منظوری بھی دے د دی تھی لیکن یورپی یونین کی کونسل کی جانب سے انیس سوسڑسٹھ سے پہلے والی سرحدوں کے مطابق غزہ کی پٹی،مغربی کنارے اور مقبوضہ مشرقی بیت المقدس پر مشتمل فلسطینی ریاست کے قیام کے حق میں بیان جاری ہونے کے بعد اسرائیل نے فوری جوابی ردعمل کے طور پر یورپی وفد کو غزہ جانے سے روک دیا ہے۔ یورپی کونسل نے اپنے بیان میں مغربی کنارے اور مشرقی القدس میں یہودی بستیوں کی تعمیر بھی بند کرنے کامطالبہ کیا ہے۔ وفد نے اپنے بیان میں اسرائیلی فیصلے پر اپنی ناراضی کااظہار کیا ہے اور اسرائیل سے اس کے دعوے کے مطابق سکیورٹی خطرات کی مکمل وضاحت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وفد نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ان کے دورے کا مقصد غزہ میں انسانی صورت حال کا جائزہ لینا تھ اور وفد کے ارکان اُنروا کے آپریشنز ڈائریکٹرسے ملاقات اور فلسطینی قانون ساز کونسل کے ارکان سے بات چیت کرنا چاہتے تھے۔غزہ کے اسرائیلی محاصرے کے خاتمے کے لئے یورپی مہم کے سربراہ عرفات ابومادی نے ایک بیان میں یورپی وفد کو غزہ کی پٹی میں جانے سے روکنے پر اسرائیل کی سخت مذمت کی ہے۔ ابو مادی نے کہا کہ اسرائیلی اقدام سے واضح طور پراس کے جابرانہ رویے کی عکاسی ہوتی ہے اور اس نے دراصل غزہ میں جنگی جرائم کو منظر عام پرلانے سے روکنے کی کوشش کی۔انہوں نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرنے کے لئے دباؤ ڈالے۔انہوں نے رفح بارڈر کراسنگ کومستقل طور پر کھلارکھنے کا بھی مطالبہ کیا۔ اسرائیلی محاصرے کے خلاف قائم پاپولر کمیٹی کے سربراہ جمال الخدری نے بھی اسرائیلی فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب یورپ کے اعلیٰ سطح کے وفد کو غزہ کی پٹی میں داخلے سے روکا گیا ہے۔اس سے پہلے ترک وزیرخارجہ احمد اوغلو اور فرانسیسی وزیرخارجہ برنارڈ کوشنر کو بھی حال ہی میںغزہ میں داخل ہونے سے روکا جاچکا ہے۔ دوسری جانب فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے ایک بیان میں اسرائیلی محاصرے کو توڑنے کے لئے غزہ کی پٹی کی جانب مزید قافلے بھیجنے کی اپیل کی ہے۔انہوں نے غزہ کے خصوصی بچوں کے لئے ” میلوں کی مسکراہٹیں” نامی قافلے کی آمد کو سراہا ہے جس کی آمد پر خصوصی بچوں کے چہروں پر بھی مسکراہٹ آئی ہے۔ معذوروں کے عالمی دن کے موقع پر سماجی بہبود کی وزارت کے زیر اہتمام منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطین کے معذور افراد آزادی کے لئے چراغ راہ کا کام کررہے ہیں۔ انہوں نے معذوروں سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ معذورنہیں بلکہ زندگی ہیں اور مستقبل کو بنانے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت اسرائیلی محاصرے کے باوجود ان کو درپیش مسائل کے حل کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔