اسرائیلی فوج نے فلسطینی مظاہرین کے احتجاج کو کچلنے کے لیے مہلک اشک آور گیس کا استعمال دوبارہ شروع کر دیا ہے. اسرائیل نے اس تباہ کن آنسو گیس کی شیلنگ دو سال قبل اس وقت ممنوع قرار دی تھی جب صہیونی فوج کی جانب سے اس کے بے دریغ استعمال سے کئی فلسطینی شہید اور زخمی ہو گئے تھے.اسرائیل یہ نے اقدام انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے سخت احتجاج کے بعد اٹھایا تھا. اسرائیلی اخبار”ہارٹز” نےاپنی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے دسمبر2009ء میں مہلک آنسو گیس کے استعمال کے باعث کئی شہریوں کے شدید زخمی اور شہید ہونے کے بعد اس گیس کے استعمال کو ممنوع قرار دیا تھا تاہم صہیونی فوج نے حکومت سے اس کے استعمال کی دوبارہ اجازت حاصل کر لی ہے. رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں اسرائیلی فوج کے زیراستعمال آنسو گیس مظاہرین کو منتشر کرنے لیے معمول کے مطابق استعمال کی جانے والی آنسو گیس سے بالکل مختلف اور نہایت مہلک سمجھی جاتی ہے. اس کے کم سے کم استعمال کے بھی نہایت خطرناک نتائج برآمد ہوتے ہیں. دوسری جانب مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم”ڈاکٹرز برائے انسانی حقوق” نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے پرامن مظاہروں کو منتشر کرنے کے لیے مہلک آنسوگیس کے استعمال سے سختی سے گریز کرے.تنظیم کا کہنا ہے کہ غیرمسلح اور پرامن مظاہرین پر ہلاکت آفریں اشک آور گیس کے شیلوں کا استعمال انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے. خیال رہے کہ اسرائیلی اخبار نے یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب گذشتہ جمعہ کو رام اللہ کے قریب بلعین کے مقام پر نسلی دیوار اور یہودی آبادکاری کے خلاف فلسطینیوں کے احتجاجی مظاہرے میں اسرائیلی فوج نے مہلک آنسو گیس کابے دریغ استعمال کیا تھا، جس کے نتیجے میں ایک خاتون اور ایک دوسرا شہری شدید زخمی ہوئے تھے جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے.