Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

اسرائیلی جارحیت یکطرفہ تھی: طلعت

palestine_foundation_pakistan_talat-husain

طلعت حسین، پاکستان میں ایک نجی ٹی وی چینل ’آج نیوز‘ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور اینکر ہیں۔ وہ اُن تین پاکستانیوں میں سے ایک ہیں جو غزہ کے فلسطینیوں کے لیے امداد لیجانے والے بحری بیڑے پر سوار تھے۔
چھ بین الاقوامی کشتیوں پر مشتمل بحری بیڑے پر اسرائیلی کمانڈو فوجیوں نے پیر کی صبح بین الاقوامی پانیوں میں چھاپہ مارا جس کے دوران فائرنگ سے دس مسافر ہلاک ہوئے۔
دو پاکستانی مسافر، طلعت حسین اور ان کے ساتھی پروڈیوسر رضا آغا جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب اسلام آباد واپس پہنچے۔
وطن لوٹنے کے بعد بی بی سی کے نامہ نگار ظہیر بابر کو ٹیلی فون پر انٹرویو کے دوران طلعت نے کہا کہ ’ہم اپنی تحریری شہادتیں تیار کر رہے ہیں۔ آئی سی آر سی ہو، اقوامِ متحدہ ہو یا غیر جانبدار کمیشن ہو۔ ان جہازوں میں موجود تمام لوگ اپنی تحریری شہادتیں تیار کریں گے۔ پانچ سو عینی شاہدین کی طرف سے مختلف قسم کی کہانیاں سامنے آئیں گی لیکن وہ سب یہی کہیں گے کہ اسرائیل نے جارحیت کی، بین الاقوامی قانون کو توڑا اور وہ معصوم لوگوں کا قاتل ہے۔‘
یاد رہے کہ اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے اسرائیلی حملے کے حقائق جاننے کے لیے ایک مشن بنانے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔
طلعت حسین نے بتایا کہ اسرائیلی آبدوزوں اور جنگی کشتیوں نے صبح ساڑھے چار بجے کے قریب امدادی بیڑے کا گھیراؤ کیا جس کے بعد ہیلی کاپٹروں سے ایک سو اسرائیلی کمانڈو بحری جہازوں پر اترے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی کمانڈوز نے نیچے اترنے سے پہلے گولیاں برسائیں اور سٹن گرینیڈ (ساکت کرنے والے دستی بم) پھینکے۔
ان کے بقول ہیلی کاپٹروں سے نیچے اترنے سے قبل اسرائیلی فوجیوں نے کشتیوں سے بحری جہازوں پر چڑھنے کی کوشش کی لیکن بحری جہازوں سے پانی پھینکے جانے کے نتیجے میں اسرائیلی فوجیوں کا پہلا مِشن ناکام ہو گیا۔
طلعت حسین سے پوچھا گیا کہ اسرائیل امدادی بحری بیڑے کی آمد پر طاقت کے استعمال سے گریز نہ کرنے کی تنبیہ دے چکا تھا تو کیا بحری جہازوں پر سوار کارکنوں میں جارحانہ ردعمل کی فضاء تھی؟ اس پر طلعت حسین نے جواب دیا ’نہتے سویلین کتنے جارحانہ ہو سکتے ہیں؟ وہ بین الاقوامی پانی تھے جہاں اسرائیل کو بحری جہازوں کو گھیرنے کا حق بھی حاصل نہیں تھا۔ جارحیت اسرائیل کی طرف سے تھی اور یکطرفہ تھی۔‘
انہوں نے بتایا کہ گرفتاری کے بعد انہیں ساحل سے دو گھنٹے کے فاصلے پر قائم، اشدود میں اسرائیلی فوج کی جیل میں رکھا گیا۔ اسرائیلی فوج کے سلوک کے بارے میں پوچھے جانے پر طلعت حسین نے کہا کہ ’سلوک کا لفظ استعمال نہ کیا جائے، اسے بدسلوکی کہا جائے تو بہتر ہو گا۔‘
بی بی سی کی نامہ نگار نخبت ملک نے بتایا کہ طلعت حسین اور رضا آغا رات گئے اسلام آباد کے ہوائی اڈے پر پہنچے تو ان کے استقبال کے لیے وفاقی وزیرِ داخلہ رحمان ملک اور پاکستانی میڈیا کے نمائندوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ آمد پر انہیں پھولوں کے ہار پہنائے گئے اور مٹھائی تقسیم کی گئی۔
اسلام آباد آمد سے قبل جب طلعت حسین کا طیارہ لاہور میں رکا تو وہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ بین الاقوامی امدادی کارکنوں کے بحری جہاز پر صحافی کے طور پر سوار تھے۔ ان کے بقول انہیں ایک موقع ملا تھا کہ وہ مشرقِ وسطیٰ کو باہر سے بیٹھ کر دیکھنے کی بجائے وہاں جا کر دیکھیں۔
واضح رہے کہ پاکستان اسرائیل کو ریاست تسلیم نہیں کرتا۔ اس کے شہری اسرائیل نہیں جا سکتے کیونکہ سفارتی تعلقات نہ ہونے کی وجہ سے پاکستانی پاسپورٹ اسرائیل میں کارآمد نہیں ہے۔
طلعت حسین نے لاہور میں میڈیا کو بتایا کہ بحری جہازوں پر کئی شہریتوں اور مذاہب کے لوگ سوار تھے جو غزہ کے معذور شہریوں کے لیے بیٹری سے چلنے والی خصوصی کرسیاں، تباہ شدہ عمارتوں کی تعمیرِ نو کے لیے سیمنٹ اور لوہا، اور بیماروں کے لیے ادویات لے کر جا رہے تھے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan