اسرائیلی اخبار “ہارٹز” نے اپنی حالیہ اشاعت میں انکشاف کیا ہے کہ صہیونی ریاست میں داخلی سلامتی کے ادارے “الشاباک” القدس یونیورسٹی میں زیر تعلیم فلسطینی طلبہ کو جاسوسی کے لئے بھرتی کرنے میں مصروف ہے۔ “الشاباک” فلسطینیوں طلبہ کو لالچ دے رہی ہے کہ اسرائیل کے لئے جاسوسی کے بدلے وہ انہیں القدس کے ہسپتالوں میں اسپیشلائزیشن کی اجازت دیں گے۔
بدھ کے روز “ہارٹز” نے دو فلسطینی طالب علموں کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ الشاباک کے آفیسر کیپٹن بیران نے ان سے رابطہ کر کے کہا کہ وہ انہیں یونیورسٹی میں ہونے والی طلبہ سرگرمیوں کے بارے میں رپورٹ دیا کریں، اس کے عوض وہ انہیں مقبوضہ بیت المقدس داخلے کا پرمٹ دلائے گا۔ ان طلبہ کے جاسوسی سے انکار پر آج تک انہیں بیت المقدس داخلے کا پاس جاری نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے وہ بیت المقدس کے ہسپتالوں میں اسپیشلائزیشن کرنے سے قاصر ہیں۔
اخبار کے مطابق “ع” اور “ط” نامی طلبہ القدس یونیورسٹی سے منسلک میڈیکل کالج میں سال پنجم کے طالب علم ہیں۔ میڈیکل کالج میں زیر تعلیم طلبہ انٹرن شپ کے لئے القدس میں واقع ہسپتالوں میں جاتے ہیں، جس کے لئے فلسطینی طلبہ کو خصوصی پاس حاصل کرنا ہوتا ہے۔ سیکیورٹی اداروں نے اس پرمٹ کا حصول ان دنوں انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔ طلبہ کو اس اجازت نامے کے لئے جاسوسی پر مجبور کیا جا رہا ہے، جس کی انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید مذمت کی ہے۔