حالیہ برسوں کے دوران سماجی روابط کے فروغ کے لئے انٹرنیٹ ویب سائٹ فیس بک کے صارفین کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے.اس سائٹ کے استعمال کنندگان اپنے مخصوص دوستوں کے لئے خاندان کے افراد کی تصاویر پوسٹ کرتے یا اپنے بارے میں نئی معلومات فراہم کرتے ہیں اور ایسا وہ یہ سمجھ کرتے ہیں کہ یہ ان کے نجی استعمال میں ہے لیکن ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل یہ ویب سائٹ مخالفین کے بارے میں مفید معلومات کے حصول اور لوگوں کے ذہنوں تک رسائی کے لئے استعمال کررہا ہے. فرانس سے شائع ہونے والے ”اسرائیل میگزین” نامی جریدے نے اپنے ”باوثوق ذرائع” کے حوالے سے اپنی تازہ اشاعت میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس زیادہ تر عرب اور مسلمان صارفین پر اپنی توجہ مرکوز کرتی ہے اوروہ ان کے فیس بک کے صفحات کو ان کی سرگرمیوں اور سوچ وفکر کے تجزیے کے لئے استعمال کررہی ہے. میگزین کی اس رپورٹ پر اسرائیلی حکومت اور سفارتی حلقوں نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور پیرس میں متعین اسرائیلی سفیر نے میگزین پر دشمن کو کلاسفائیڈ معلومات فراہم کرنے کاالزام عاید کیا ہے.فرانس کی ایک یونیورسٹی میں نفسیات کے پروفیسر جیرارڈنیروکس نے بتایاہے کہ انٹرنیٹ کے ذریعے اسرائیل کی خفیہ سرگرمیوں کا انکشاف مئی 2001ء میں ہوا تھا. نیروکس ”انٹرنیٹ کے خطرات” نامی کتاب کے مصنف ہیں.ان کا کہنا ہے کہ ”یہ اسرائیلی نفسیات دانوں پر مشتمل ایک انٹیلی جنس نیٹ ورک ہے جوعرب دنیا اور خاص طور پرفلسطینی اسرائیلی تنازعے سے متعلق ممالک اور لاطینی امریکا کے ممالک پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہیں”. پروفیسر نیروکس نے میگزین کو بتایا کہ”مردوں کی ایک بہت بڑی تعدادخواتین سے ملنے کے لئے اس ویب سائٹ کو استعمال کرتی ہے لیکن یہ غیرمحفوظ ہے کیونکہ یہ مردوں کو دھوکا دینے کا ایک بہترین ذریعہ ہے جس سے ان کی خامیوں کا بھی پتا چلایا جاسکتا ہے”.ان کا کہنا تھا کہ کسی مرد کی جاسوسی کے لئے کسی خاتون کو استعمال کرنا تو بہت ہی آسان کام ہے. یہ کوئی پہلا موقع نہیں کہ اسرائیل پرعام لوگوں کی جاسوسی کے لئے فیس بک کو استعمال کرنے کا الزام عاید کیا گیا ہے.اپریل 2008ء میں اردن ایک روزنامے الحقیقہ الدولیہ میں ”پوشیدہ دشمن” کے عنوان سے شائع شدہ ایک مضمون میں بھی اس سے ملتے جلتے دعوے کئے گئے تھے. اخبار نے لکھا تھا کہ یہ بہت ہی خطرناک رجحان ہے کہ لوگ خاص طور پرنوجوان کسی دوسرے کی باتوں پراعتماد کرتے ہوئے فیس بک یا اسی طرح کی سماجی روابط کی ویب سائٹس پراپنی جملہ ذاتی تفصیلات کا اظہارکردیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ان عناصر کا بآسانی ہدف بن جاتے ہیں جو اس طرح کے لوگوں کی تلاش میں ہوتے ہیں”. فیس بک کا نام عالمی سیاست میں بھی کوئی اجنبی نہیں ہے اور اسے مختلف ممالک کے اپوزیشن گروپ اپنی مہم کو آگے بڑھانے کے لئے استعمال کرتے ہیں.ایران میں صدارتی انتخابات کے بعد حالیہ بدامنی کے دوران بھی اپوزیشن گروپوں نے اس سائٹ کو مظاہروں کو منظم کرنے کے لئے استعمال کیا تھا. ”اسرائیل میگزین” کی رپورٹ کے مطابق فیس بک سے صہیونی ریاست کے دشمن ممالک میں رونما ہونے والے سیاسی واقعات کے بارے میں صہیونی انٹیلی جنس کو مفید معلومات فراہم ہوتی ہیں جنہیں وہ اپنی مستقبل کی منصوبہ بندی کے لئے استعمال کرتے ہیں اور اس کی روشنی ہی میں صہیونی دوسروں کے بارے میں اپنے فیصلے کرتے ہیں.