اردن کی حکومت نے 48ء کے مقبوضہ عرب علاقوں میں تحریک اسلامی کے نائب امیر شیخ کمال الخطیب کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی۔ انہیں بغیر کوئی وجہ بتائے اتوار کے روز اسرائیلی کراسنگ پر واپس بھجوا دیا گیا۔ اپنے اردن داخلے پر پابندی کے بعد ایک تحریری بیان میں شیخ کمال الخطیب نے کہا کہ مجھے اپنے عمان داخلے پر پابندی کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔ انہوں نے کہا مجھے نہیں معلوم کہ میری اردن بدری کا فیصلہ کس نے کیا اور میرے عمان داخلے پر پابندی کا فائدہ کسے پہنچ سکتا ہے؟ انہوں نے کہا اس تمام صورتحال کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں مسجد اقصی کے تحفظ کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں پورے کرتے رہنا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر اردنی حکام ہماری ان ملی خدمات کا اعتراف نہیں کر سکتا تو کم ازکم وہ ہمیں اپنے فرض کی ادائیگی پر ملک بدری جیسی حقارت آمیز سزائیں بھی نہ دے۔ ہم ہر صورت میں اردن کی حکومت اور عوام سے مودت کا رشتہ قائم رکھیں گے اور ہم اردن کی بہتری اور ترقی کے لئے دعا گو ہیں۔