فلسطینی مجلس قانون سازکے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحرنے عرب لیگ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سےاسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات پر کڑی نظر رکھے اور مذاکرات میں بنیادی حقوق سے دست برداری کی کسی بھی شکل کی سیاسی پردہ پوشی سے گریز کرے.
منگل کے روز غزہ میں انکے دفترسے جاری ایک بیان میں ڈاکٹراحمد بحر کا کہنا تھا کہ عرب لیگ کی طرف سے فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیل سے مذاکرات کی کھلی چھٹی دینا خطرناک ہے. عرب ممالک اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان بات چیت پرنظررکھیں.
انہوں نے کہا کہ “ایسا لگتا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیلی مذاکرات کاروں کے چنگل میں پھنستی چلی جا رہی ہے. اسرائیل بغیر کسی پیش رفت کے بالواسطہ بات چیت کو براہ راست مذاکرات میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ فلسطینی اتھارٹی بھی صہیونی بلیک میلنگ کا شکار ہو رہی ہے.
ایسے میں عرب لیگ مذاکرات کی مکمل نگرانی کریں اور فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے کسی بھی بنیادی حق پر پسپائی کو چھپانے کے بجائے اسے منظرعام پر لائے”
احمد بحر نے کہا کہ عرب ممالک کے ہاں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان براہ راست بات چیت کے حوالے شدید نوعیت کے اختلافات موجود ہیں، جبکہ امریکا عرب دنیا پر دباٶ ڈال رہا ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیل سے براہ راست بات چیت کا مینڈیٹ دیں.
عرب لیگ نے امریکی اورغیرملکی دباٶ میں آ کرمحمود عباس کو اسرائیل سے بلاواسطہ مذاکرات شروع کرنے کی سفارش کی تو اس سے بحران مزید شدت اختیار کر جائے گا.ان کا کہنا تھا کہ “ہم سمجھتے ہیں کہ امریکا کی طرف سے براہ راست مذاکرات کی کامیابی کے سلسلے میں دی جانے والی یقین دہانیاں دھوکہ ہیں.
امریکا فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیل سے براہ راست مذاکرات میں الجھا کرصہیونی ریاست کو فلسطین میں اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کا موقع فراہم کر رہا ہے.احمد بحر نے امریکا، روس، اقوام متحدہ اوریورپی یونین پر مشتمل چار رکنی کواٹریٹ کے مندوب برائے مشرق وسطیٰ ٹونی بلیئر کی طرف سے بھی مذاکرات میں پیش رفت کی یقین دہانیوں کو مسترد کر دیا.
احمد بحر نے کہا کہ”یقین دہانیوں کا کھیل” جھوٹ کا کھیل ہے. حماس اور فلسطینی عوام اپنے ساتھ جھوٹ پر مبنی اس گیم کو کسی صورت بھی تسلیم نہیں کریں گے.