Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

فلسطینی اتھارٹی کے اسرائیل سے تعاون کی 1600 سرکاری دستاویزات کا انکشاف

palestine_foundation_pakistan_mahmoud-abbas-with-israeli-zionist-leaders

عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ ٹی وی نے فلسطینی علاقے مغربی کنارے میں حکمران صدر محمود عباس اتھارٹی کا ایک نیا اسکینڈل طشت ازبام کیا ہے. ٹی وی نے فلسطینی اتھارٹی کی ایسی 1600 خفیہ دستاویزات نشر کی ہیں جن میں فلسطینی اتھارٹی کے اسرائیلی فوج کے ساتھ فلسطینیوں کےخلاف سیکیورٹی تعاون کا انکشاف کیا گیا ہے. الجزیرہ ٹی وی کے مطابق انہیں فلسطینی اتھارٹی کی وہ ڈیڑھ ہزار سے زائد خفیہ دستاویزات ہاتھ لگی ہیں جن میں اوسلو اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان سرکاری سطح پر باہمی تعاون کے ثبوت بتائے گئے ہیں.ان خفیہ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیلی فوج کے ساتھ ایک مشترکہ معاہدے کے تحت غزہ کی معاشی ناکہ بندی کو جاری رکھنے، مغربی کنارے میں مزاحمتی تنظیموں بالخصوص حماس کے ارکان کی ٹارگٹ کلنگ کرنے، تنظیم کے ارکان کو حراست میں لے کر ان پر اذیت ناک تشدد کرنے کے معاہدے کرتی رہی ہے.اس ضمن میں تحریری طور پر فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیلی فوج کے ساتھ معاملات ڈیل کیے ہیں. خیال رہے کہ اس طرح کی اطلاعات ماضی میں بھی منظر عام پر آتی رہی ہیں تاہم فلسطینی اتھارٹی مسلسل اس بات سے انکار کرتی رہی ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کا فوجی تعاون کر رہی ہے. رپورٹ کے مطابق الجزیرہ کو حاصل ہونے والی دستاویزات کو اگلے چار روز تک نشر کیا جاتا رہے گا. ان دستاویزات میں سے کچھ دستاویزات کا تعلق گولڈ اسٹون رپورٹ سے بھی ہے. دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کی غزہ جنگ کے بارے میں تیار کردہ گولڈ اسٹون رپورٹ کو ناکام بنانے میں بھی اسرائیل سے تعاون کرتی رہی ہے. رپورٹ کے مطابق درجنوں دستاویزات میں فلسطینی اتھارٹی کے اسرائیل کے ساتھ بنیادی فلسطینی مطالبات پر مک مکا کی دستاویزات بھی شامل ہیں. ایک سرکاری مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2008ء میں فلسطینی اتھارٹی نے سابق امریکی وزیرخارجہ کنڈالیزارا ئس کے کہنے پر بیت المقدس اور مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی مخالفت سے دست برداری کا بھی اعلان کیا. اس اعلان کے بدلے میں امریکا نے فلسطینی اتھارٹی کو بھاری توپخانے کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا. فلسطینی اتھارٹی فلسطینی پناہ گزینوں، بیت المقدس اور مغربی کنارے کے بیشتر علاقوں سے دستبردار ہو چکی لیکن امریکا کی جانب سے اسے بھاری توپخانہ فراہم کرنے کا وعدہ پورا نہیں کیا گیا. ایک دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی مذاکرات کار صائب عریقات نے سابق اسرائیل وزیرخارجہ کو پیش کش کی تھی کہ وہ صرف 10 سال تک لیے ہر سال صرف 10 ہزار فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی پر راضی ہو جائیں . اس کے علاوہ ان کا کوئی مطالبہ نہیں.خیال رہے کہ اب تک فلسطین سے اسرائیل نے کم ازکم 70 لاکھ فلسطینیوں کو ان کے علاقوں سے نکال دیا ہے.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan