Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

عمرو موسیٰ نے غزہ کی امداد کو مصالحت سے مشروط قرار دیا

palestine_foundation_pakistan_amr-mousa-the-arab-league-secretary-general11

عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل عمرو موسیٰ نے کہا ہے کہ غزہ کی تعمیر نو اور دیگر امدادی سامان عرب لیگ کے پاس موجود ہے لیکن اسے اسی صورت میں غزہ منتقل کیا جائے گا جب فلسطینی جماعتیں داخلی انتشار ختم کرتے ہوئے آپس میں مصالحت کو حتمی شکل دیں گی ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مسئلہ فلسطین کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فلسطینیوں کے اتحاد کا خواب جلد پورا ہو گا۔ اتوار کے روزغزہ کے ایک روزہ دورے کے دوران ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےعمرو موسیٰ کا کہنا تھا کہ ” میں نے غزہ کے جنگ زدہ اور محاصرے کا شکار شہریوں کو اپنی مدد آپ کےتحت شہر کی تعمیر کا مشاہدہ کیا ہے، میرے یہاں آنے کا مقصد شہر کے محاصرے کے بعد کی صورت حال سے آگاہی حاصل کرنا اور عرب لیگ کی معاشی ناکہ بندی توڑنے کی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے۔” مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری کے فروغ کے حوالے عمرو موسیٰ نے اسرائیل پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ مغربی کنارے کے شہروں سے چند مقامات سے سیکیورٹی چیک پوسٹیں ختم کرنا کافی نہیں، اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ جذبہ خیر سگالی کے جذبے میں سنجیدہ ہے تو اسےغیر قانونی یہودی آباد کاری رو کتے ہوئے تعمیر شدہ عمارات کو مسمار کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ عرب لیگ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان براہ راست یا بالواسطہ مذاکرات کے مخالف نہیں تاہم مذاکرات کی کامیابی کے لیے کوئی ” ٹائم فریم” بھی ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو ہم اقوام متحدہ سے رجوع کریں گے اور پھر کسی طاقت کے پاس مسئلہ فلسطین کو اسرائیل کے حق میں ویٹو نہیں کرنے دیں گے۔ عمرو موسیٰ نے کہا کہ اب تک بہت وقت ضائع ہو چکا ہے، ہمیں مزید وقت کا ضیاع کرنے کے بجائے ایک ٹائم فریم اور طے شدہ ایجنڈے پر قدم بقدم آگے بڑھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے غزہ کی معاشی ناکہ بندی اور فلسطینیوں کے باہمی اختلافات کا خاتمہ بھی ضروری ہے تاکہ دیگر مسائل کے حل کی طرف بڑھا جا سکے۔ مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے کسی روڈ میپ پر کام نہیں ہوا اور اب ضروری ہو گیا ہے کہ کوئی روڈ میپ متعین کر کے اس پر آگے بڑھا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں عمرو موسیٰ نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کو حقیقی معنوں میں خطرات لاحق ہیں، ہمیں القدس شہر اور اس کے باسیوں کے تحفظ کے لیے براہ راست ان کی مدد کرنا چاہیے۔ القدس مسئلہ فلسطین کی ریڈ لائن ہے، القدس کو نظرانداز کر کے امن کا عمل آگے بڑھانا بیوقوفی کے سوا کچھ نہیں اور نہ ہی بیت المقدس کے بغیر آزاد فلسطینی ریاست کا تصور کیا جاسکتا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan