Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

عباس ملیشیا نے رام اللہ میں مذاکرات مخالف قومی کانفرنس جبرا روک دی

palestine_foundation_pakistan_abbas-militia-pro-israel10

مقبوضہ مغربی کنارے میں متنازعہ فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرانتظام ملیشیا نے مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو کل جماعتی کانفرنس منعقد کرنے سے روک دیا. کانفرنس کا مقصد اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان براہ راست مذاکرات کی مخالفت کرتے ہوئے قومی اصولوں کی پاسداری کی حمایت کرنا تھا. خیال رہے انہی جماعتوں کی ایک اے پی سی غزہ میں منعقد ہوئی. غزہ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے راہنماٶں کو بھی رام اللہ کانفرنس میں ٹیلیفونک خطاب کرنا تھا.
غزہ میں منعقدہ مختلف سیاسی دھڑوں کی اے پی سی میں اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” جہاد اسلامی، پیپلزڈیموکریٹک فرنٹ برائے آزادی فلسطین، عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین اور دیگرجماعتوں کے قائدین سمیت کل 400 آزاد اور غیر جانبدار شخصیات نے شرکت کی.
کانفرنس کے شرکاء نے اپنی تقاریرمیں فلسطینی صدر محمود عباس کی اسرائیلی حکام کے ساتھ براہ رست مذاکرات کی تیاریوں کی مخالفت کرتے ہوئے ان سے مذاکرات کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا.
کانفرنس کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیے میں مغربی کنارے میں اے پی سی پرعباس ملیشیا کی طرف سے پابندی عائد کیے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار پر براہ راست حملہ قرار دیا. بیان میں کہا گیا کہ عباس ملیشیا نے رام اللہ میں قومی جماعتوں کی کانفرنس کو روک کر جمہوریت، آزادی اظہار رائے اور سیاسی آزادیوں قدغن لگانے کی کوشش کی ہے.غزہ میں منعقدہ یہ کل جماعتی اجتماع اس اقدام کی شدید مذمت کرتا ہے.
بیان میں مزید کہا گیا کہ رام اللہ میں عباس ملیشیا کے غنڈوں کے ذریعے قومی کانفرنس کے انعقاد پر پابندی لگا کر قوم کے مخلص لوگوں پر پابندی عائد کرنےکی کوشش کی گئی ہے. یہ پابندی اسرائیل اور امریکا کی خوشنودی کا ایک ذریعہ ہے.فلسطینی صدر محمود عباس اور اوسلو اتھارٹی ایک سوچے سمجھےمنصوبے کے تحت سیاسی جماعتوں کو دباٶ میں رکھنا چاہتی ہے.
کل جماعتی کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان براہ راست مذاکرات ایک ڈھونگ ہیں، ان سے فلسطینی عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا. یہ اجتماع فلسطینی صدر پر زور دیتا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک مذاکرات کا عمل شروع نہ کریں جب تک اسرائیل کم ازکم 1967ء کی حدود تک واپس جانے کے لیے تیار ہو کر مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری مکمل طور پر روکے جانے کا اعلان نہیں کرتا.
اعلامیے تمام جماعتوں نے متفقہ طور پر فلسطین کی آزادی کے لیے مسلح جدوجہد سمیت تمام دیگر ضروری اور جائز ذرائع اختیار کرنے کا فیصلہ کیا.
دریں اثناء مغربی کنارے میں فلسطینی سیاسی جماعتوں کی کل جماعتی کانفرنس پر پابندی عائد کئے جانے پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی فلسطینی اتھارٹی اور عباس ملیشیا کو ہدف تنقید بنایا ہے. مختلف انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ فلسطین سمیت دنیا کے تمام ممالک میں جمہوری اور سیاسی آزادیاں قانون کاحصہ ہیں اور کسی سیاسی جماعت پر اس کے مخالف موقف کی وجہ سے اس پر پابندی عائد نہیں کی جا سکتی. عباس ملیشیا نے ایسا کر کے نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی بلکہ یہ جمہوریت اور سیاسی آزادیوں پر براہ راست حملہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan